’گجرات ماڈل‘ کی پھر کھلی قلعی، کورونا بحران میں 21 فیصد لوگ ایک وقت کے کھانے سے بھی محروم!

ایک سروے سے پتہ چلا ہے کہ کورونا بحران میں گجرات کے لاکھوں لوگوں کی حالت انتہائی تکلیف دہ رہی۔ خراب صورت حال کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 21 فیصد لوگوں کو ایک وقت کا کھانا نصیب نہیں ہوا۔

علامتی تصویر آئی اے این ایس
علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

روی پرکاش

کورونا بحران میں ’گجرات ماڈل‘ کی سچائی سب کے سامنے آ گئی ہے۔ ملک میں ترقی کو لے کر ’گجرات ماڈل‘ کا تذکرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے، لیکن اسی گجرات میں کورونا بحران کے دوران لاکھوں لوگ بھوکے سونے پر مجبور ہوئے۔ ’اَن سُرکشا ادھیکار ابھیان‘ (اے ایس اے اے) کے ’ہنگر واچ سروے‘ کے مطابق کورونا کے دور میں 20.6 فیصد گھروں میں لوگوں کو مناسب کھانا بھی نہیں ملا اور کئی بار انھیں بھوکے سونا پڑا۔ 21.8 فیصد گھر ایسے تھے جن میں لوگوں کو دن میں ایک وقت کا بھی کھانا نصیب نہیں ہوا۔

دراصل لاک ڈاؤن کے اثر کو جاننے کے لیے ستمبر اور اکتوبر میں ’ہنگر واچ سروے‘ کرایا گیا تھا۔ سروے گجرات کے 9 اضلاع میں کرایا گیا تھا۔ ان میں احمد آباد، آنند، بھروچ، بھاؤ نگر، داہود، موربی، نرمدا، پنچ محل اور وڈودرا شامل ہیں۔ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ گجرات میں ضروری سامان کا خرچ بھی کم ہو گیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، ریاست میں بہت سارے راشن کارڈ کا تو استعمال ہی نہیں ہوا۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’گجرات کی بی جے پی حکومت نے لوگوں کو صحیح جانکاری نہیں دی۔ ان میں سے بہت سارے لوگ محروم طبقات سے ہیں۔ نئے راشن کارڈ بھی نہیں بنائے گئے۔ کئی علاقوں میں تعلقہ سطح پر کووڈ کی وجہ سے کمیٹی کی میٹنگ نہیں ہوئی اور لوگوں کو راشن بھی نہیں دستیاب ہو پایا۔‘‘

سروے میں لوگوں سے خورد و نوش کے بارے میں پوچھا گیا تھا، جس میں انھوں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے دوران اناج کا استعمال بہت کم ہو گیا تھا۔ گیہوں اور چاول کے خرچ میں 38 فیصد تک کی کمی ہو گئی تھی۔ وہیں لوگوں نے 40 فیصد کم دال کا استعمال کیا اور سبزیوں کا بھی استعمال کم کیا۔ قابل ذکر ہے کہ اس سروے میں شامل 91 فیصد لوگوں کا تعلق دیہی علاقوں سے تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */