امانت اللہ خان کے خلاف سنگین دفعات میں مقدمہ، گرفتاری کے لیے پولیس کی چھاپہ ماری جاری
دہلی پولیس نے امانت اللہ خان پر غیر قانونی مجمع اکٹھا کرنے، پولیس اہلکاروں کو دھمکانے اور گرفتاری میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے

امانت اللہ خان، فائل تصویر
دہلی پولیس کی کرائم برانچ نے اوکھلا سے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کے خلاف غیر قانونی مجمع اکٹھا کرنے، پولیس کارروائی میں مداخلت کرنے اور اہلکاروں پر حملے کے الزامات میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق، کرائم برانچ کی ایک ٹیم جامعہ نگر میں ایک ملزم کی گرفتاری کے لیے پہنچی تھی لیکن کارروائی کے دوران امانت اللہ خان اپنے حامیوں کے ہمراہ وہاں پہنچے اور مبینہ طور پر پولیس کے کام میں مداخلت کی، جس سے ملزم فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
پولیس کے مطابق، امانت اللہ خان نے کرائم برانچ کے اہلکاروں کے ساتھ سخت رویہ اختیار کیا اور ان کی کارروائی کو روکنے کی کوشش کی۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے نہ صرف گرفتاری میں رکاوٹ ڈالی بلکہ پولیس اہلکاروں کو دھمکایا بھی۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ امانت اللہ خان نے اہلکاروں سے کہا کہ وہ اس علاقے میں کارروائی نہیں کر سکتے اور انہیں وہاں سے چلے جانے کی دھمکی دی۔
پولیس نے امانت اللہ خان کے خلاف تعزیراتِ ہند کے تحت متعدد دفعات لگائی ہیں۔ ان پر بی این ایس کی دفعہ 191(2) عائد کی گئی ہے، جو کسی بھی ایسے عمل سے متعلق ہے جس سے عوامی نظم و نسق بگڑنے کا خدشہ ہو۔ ان پر دفعہ 190 بھی لگائی گئی ہے، جو غیر قانونی مجمع کا حصہ بننے اور اس سے پیدا ہونے والے کسی بھی جرم کی ذمہ داری سے متعلق ہے۔
اس کے علاوہ، ان پر دفعہ 221 کے تحت ڈیوٹی پر موجود سرکاری اہلکار کے کام میں رکاوٹ ڈالنے، دفعہ 121(1) کے تحت کسی سرکاری ملازم کو فرائض کی انجام دہی سے روکنے اور دفعہ 132 کے تحت سرکاری ملازمین پر حملہ کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ مزید برآں، ان پر دفعہ 351(3) لگائی گئی ہے، جو کسی کو جانی یا مالی نقصان پہنچانے کی دھمکی دینے سے متعلق ہے، جبکہ دفعہ 263 کے تحت کسی ملزم کی قانونی گرفتاری میں مداخلت کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ امانت اللہ خان کی تلاش کے لیے متعدد مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں، مگر اب تک وہ لاپتہ ہیں اور ان کا فون بھی بند جا رہا ہے۔ دہلی پولیس نے اوکھلا سمیت دیگر علاقوں میں بھی دبش دی ہے، جبکہ سرحدی ریاستوں میں ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اگر امانت اللہ خان خود کو قانون کے حوالے نہیں کرتے تو ان کے خلاف مزید سخت قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔