دکانیں کھولنے کی اجازت دی جائے تاکہ مالی مشکلات کم ہوجائیں: سیلون مالکان

سیلون مالکان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ جس طرح ملک کے دوسرے حصوں میں سیلون کھولنے کی اجازت دی گئی ہے اسی طرح ہمیں بھی اجازت دی جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: جموں وکشمیر میں سیلون مالکان کا کہنا ہے کہ گزشتہ ڈھائی ماہ سے دکانیں مسلسل بند رہنے کے باعث انہیں سخت مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہ اپنا گزارہ چلا پا رہے ہیں نہ ہی سیلونوں میں کام کرنے والے ملازمین کی تنخوہیں ادا کر پا رہے ہیں۔ سیلون مالکان نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ جس طرح ملک کے دوسرے حصوں میں سیلون کھولنے کی اجازت دی گئی ہے اسی طرح ہمیں بھی اجازت دی جائے۔

ویرن نامی ایک سیلون مالک کا کہنا ہے کہ 'ڈھائی مہینوں سے ہمارے سارے سیلون بند ہیں، جموں میں زائد از 5 سو سیلون ہیں جو سب کے سب بند ہیں جس کی وجہ سے سیلونوں کے مالکوں اور ان میں کرنے والے ملازموں کو بھی کافی دقتوں کا سامناکرنا پڑ رہا ہے'۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہ ورکرس کی تنخواہ ادا کرسکتے ہیں اور نہ ہی بینک کے قرضے ادا کرنے کی کوئی صورت ہے جس کی وجہ سے مستقبل میں ہماری مشکلات مزید بڑھ جائیں گی۔


موہت نامی ایک سیلون مالک نے کہا کہ ان کے چھ سیلون ہیں جن میں قریب 70 لوگ کام کرتے ہیں لیکن سب بند پڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'میرے چھ سیلون ہیں جن میں 60 سے 70 لوگ کام کرتے ہیں لیکن ڈھائی ماہ سے وہ سب بند ہیں جس کی وجہ سے مجھے کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے میں ملازموں کو تنخواہ نہیں دے پا رہا ہوں اور نہ ہی ان سیلونوں کا کرایہ ادا کرپا رہا ہوں'۔ موصوف مالک نے کہا کہ ہندوستان میں لگ بھگ سبھی علاقوں میں سیلون کھولنے کی اجازت دی گئی ہے یہاں بھی اب اجازت ملنی چاہیے تاکہ ہم بھی کام بحال کرسکیں اور اس انڈسٹری سے وابستہ بے شمار لوگوں کی روزی روٹی کی سبیل بھی ہوسکے۔

سجاد احمد نامی ایک مالک نے کہا کہ سیلون چلانے کے لئے ہم انتظامیہ کی طرف سے جاری تمام ہدایات پر عمل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ہم حکومت کی طرف سے جاری تمام ہدایات پر عمل کریں گے۔ پہلے تھرما میٹر سے گاہکوں کا درجہ حرارت چیک کریں گے اور سینیٹائزیشن وغیرہ سب کا بندوبست رکھیں گے کیونکہ ہمارے گاہک صرف گاہک نہیں بلکہ ہمارے افراد خانہ ہوتے ہیں ہم خود کا بھی اور ان کے تحفظ کا پوری طرح خیال رکھیں گے'۔


موصوف نے کہا کہ ہمارے سیلونوں میں لاکھوں روپے مالیت کا ساز سامان تباہ ہورہا ہے ہمیں سیلون کھولنے کے بعد لاکھوں روپے کے سامان کو بھی دوبارہ خریدنا پڑے گا جس سے ہمارے مالی مشکلات کا بوجھ مزید بھاری ہوجائے گا۔ انہوں نے حکومت سے میونسپل حدود کے اندر بھی سارے سیلون کھولنے کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے۔

دریں اثنا جاری لاک ڈاؤن کے باعث سیلون کی دکانیں بند ہونے سے لوگوں کو داڑھی اور بال بنوانے کے لئے سخت ترین مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لوگوں کا بھی مطالبہ ہے کہ نائیوں کو بھی لازمی خدمات میں شامل کیا جانا چاہیے اور انہیں ضروری ہدایات دے کر دکان کھلے رکھنے کی اجازت دی جانی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔