ہاتھرس معاملہ، سی بی آئی جانچ سمیت سبھی پہلوؤں کی نگرانی الہ آباد ہائی کورٹ کرے گا... سپریم کورٹ

آئینی بنچ نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی ان دلیلوں کا بھی نوٹس لیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے ہاتھرس معاملے میں حکم سناتے ہوئے متاثرہ اور اس کے گھروالوں کی شناخت ظاہر کی ہے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اترپردیش کے ہاتھرس میں 19 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ اجتماعی آبروریزی اور قتل معاملے کی جانچ کے سبھی پہلوؤں کی نگرانی کا ذمہ منگل کو الہ آباد ہائی کورٹ کو سونپ دیا۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڑے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رماسبرمنیم کی بنچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ معاملے کی مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) سے جانچ سمیت سبھی پہلوؤں کی نگرانی الہ آباد ہائی کورٹ کرے گا۔ عدالت نے معاملے کی سماعت کو اترپردیش کے باہر منتقل کرنے کے مسئلے کو جانچ پوری ہونے تک فی الحال ’کھلا‘ رکھا ہے۔

آئینی بنچ نے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا کی ان دلیلوں کا بھی نوٹس لیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ الہ آباد ہائی کورٹ نے اس معاملے میں اپنا حکم سناتے ہوئے متاثرہ اور اس کے گھروالوں کی شناخت اجاگر کی ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں ہائی کورٹ سے اپنے حکم میں متاثرہ اور اس کے گھر والوں کی تفصیل ہٹانے کی اپیل کی۔


واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ہاتھرس معاملے کو الہ آباد ہائی کورٹ منتقل کرنے کے اشارے کے ساتھ 15 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اترپردیش حکومت کی جانب سے سالیسیٹر جنرل تشار مہتا، ریاستی پولیس ڈائریکٹرجنرل کی جانب سے پیش سینئر وکیل ہریش سالوے، ملزمین میں سے ایک کی جانب سے سینئر وکیل سدھارتھ لوتھرا، متاثرہ کے گھروالوں کی جانب سے سیما کشواہا اور ایک مداخلت کار کی جانب سے سینئر وکیل اندرا جے سنگھ نے بنچ کے سامنے دلیلیں پیش کی تھیں۔

پچھلی سماعت کے دوران تشار مہتا نے متاثرہ کے گھروالوں اور گواہوں کو دی جانے والی سیکورٹی کی تفصیل پیش کی تھی، اس کے بعد متاثرہ کے گھروالوں کی جانب سے پیش سیما کشواہا نے مقدمے کو دہلی منتقل کرنے کی وکالت کی تھی۔ ساتھ ہی معاملے کی سی بی آئی جانچ کی عدالت سے نگرانی کی بھی اپیل کی تھی۔س

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔