الہ آباد ہائی کورٹ میں عمر انصاری کی ضمانت عرضی پر سماعت 8 ستمبر تک ملتوی
مختار انصاری کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری کی ضمانت عرضی پر سماعت الہ آباد ہائی کورٹ نے ملتوی کر دی۔ عمر پر والدہ کے جعلی دستخط سے جائیداد کے کاغذات میں دھوکہ دہی کا الزام ہے

الہ آباد: مختار انصاری کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری کی ضمانت عرضی پر سماعت الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر ملتوی کر دی ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے وقت مانگنے پر عدالت نے اگلی تاریخ 8 ستمبر مقرر کی ہے۔ معاملہ جسٹس سمیر جین کی سنگل بنچ کے سامنے زیر سماعت ہے، جو اس وقت عمر کی ضمانت عرضی پر غور کر رہی ہے۔
عمر انصاری اس وقت کاسگنج جیل میں قید ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی والدہ افشاں انصاری کے جعلی دستخط کر کے جائیداد کے دستاویزات میں دھوکہ دہی کی۔ غازی پور پولیس نے گذشتہ ماہ عمر کو اس الزام میں گرفتار کیا تھا۔ غازی پور کی عدالت نے پہلے ہی ان کی درخواست ضمانت خارج کر دی تھی، جس کے بعد انہوں نے الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
گرفتاری کے بعد عمر کو کچھ دن غازی پور جیل میں رکھا گیا، مگر قریب دو ہفتے قبل انہیں کاسگنج جیل منتقل کر دیا گیا۔ قابل ذکر ہے کہ ان کے بڑے بھائی اور مئو صدر سے رکن اسمبلی عباس انصاری بھی اسی جیل میں بند ہیں۔
عمر انصاری کے خلاف یہ پہلا مقدمہ نہیں ہے۔ اس سے قبل مارچ 2022 کے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے دوران ایک بھڑکاؤ تقریر کے معاملے میں بھی ان کا نام آیا تھا۔ اس وقت الزام یہ تھا کہ انتخابی تشہیر کے دوران عباس انصاری نے ایک عوامی ریلی میں سرکاری افسران کے خلاف سخت اور اشتعال انگیز کلمات کہے اور اس میں عمر کا بھی کردار جتایا گیا۔ تاہم مئو کی عدالت نے عمر کو اس مقدمے میں بری کر دیا تھا۔
اسی معاملے میں عباس انصاری کو مئو کی ایم پی-ایم ایل اے عدالت نے 31 مئی کو دو سال کی قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ اس فیصلے کے ساتھ ہی عباس انصاری کی اسمبلی رکنیت بھی ختم ہو گئی تھی۔ عدالت نے ان کے انتخابی ایجنٹ منصور کو چھ ماہ کی سزا سنائی تھی۔ مگر بعد میں الہ آباد ہائی کورٹ نے 20 اگست کو مئو کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ اس فیصلے کے بعد عباس کی اسمبلی رکنیت کی بحالی کی راہ بھی ہموار ہو گئی۔
اب عدالت میں زیر سماعت کیس عمر انصاری کے لیے نہایت اہم ہے۔ ان کی قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور انہیں محض سیاسی دباؤ کی وجہ سے پھنسایا گیا ہے۔ دوسری جانب استغاثہ کا کہنا ہے کہ جائیداد کے کاغذات میں جعلسازی سنگین جرم ہے اور اس کی آزادانہ جانچ ضروری ہے۔
فی الحال عدالت نے فریقین کی دلیلیں سننے کے بعد سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کر دی ہے۔ اس تاریخ پر فیصلہ ہوگا کہ عمر انصاری کو عبوری راحت ملے گی یا انہیں مزید وقت تک جیل میں رہنا ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔