مختار انصاری کے چھوٹے بیٹے کو غازی پور پولیس نے کیا گرفتار، عدالت میں جعلی دستاویز پیش کرنے کا الزام
اتوار کو لکھنؤ کے دارالشفا واقع ایم ایل اے بھائی عمر عباس کی رہائش پر چھاپہ ماری کرکے پولیس نے عمر انصاری کو اپنی حراست میں لیا۔ گرفتاری کے بعد عمر کو غازی پور لے جایا گیا ہے۔

غازی پور پولیس نے مختار انصاری کے چھوٹے بیٹے عمر انصاری کو گرفتار کر لیا ہے۔ اتوار کو لکھنؤ کے دارالشفا واقع ایم ایل اے بھائی عمر عباس کی رہائش پر چھاپہ ماری کرکے پولیس نے عمر انصاری کو اپنی حراست میں لیا۔ گرفتاری کے بعد عمر کو غازی پور لے جایا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے عمر انصاری پر یہ کارروائی دھوکہ دہی معاملے میں کی ہے۔
پولیس کے مطابق عمر انصاری کو عدالت میں جعلی دستاویز پیش کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ یہ معاملہ ان کے والد کی ضبط کی گئی جائیداد کو چھڑانے کے لیے دائر ایک عرضی سے جڑا ہے۔
غازی پور ایس پی نے گرفتاری کی جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ عمر نے اپنی والدہ افشاں انصاری، جن پر 50000 روپے کا انعام ہے اور جو طویل عرصے سے فرار ہیں، ان کے جعلی دستخط کرکے ضبط کی گئی جائیداد کے فرضی دستاویز تیار کیے۔
ایس پی کے بیان کے مطابق ان دستاویزوں پر مبینہ طور پر عمر کی ماں افشاں انصاری کے جعلی دستخط ہیں جبکہ افشاں طویل عرصے سے فرار ہے اور والد کی موت کے وقت بھی وہ سامنے نہیں آئی تھی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ دھوکہ دہی کی سرگرمی کا پتہ چلنے پر عمر انصاری کے خلاف محمد آباد تھانے میں متعلقہ دفعات کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا تھا۔
مختار انصاری کی اہلیہ افشاں انصاری کا طویل عرصے سے کوئی پتہ نہیں ہے۔ افشاں پر 13 مقدمے درج ہیں۔ ان پر غازی پور ضلع کی پولیس نے 50 ہزار روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔ زمین کی خرید و فروخت، فرضی طریقے سے زمین پر قبضہ کا اقتصادی فائدہ لینے کے علاوہ سرکاری زمین کو رسوخ کی بنیاد پر اپنے نام کرانے جیسے کئی معاملوں کو لے کر افشاں انصاری پر مقدمے درج ہیں۔
واضح رہے کہ تقریباً ڈھائی سال تک باندہ جیل میں بند رہے مختار انصاری کی موت ہو چکی ہے۔ دراصل مختار انصاری کو موت سے قریب تین گھنٹے پہلے ہی علاج کے لیے جیل سے میڈیکل کالج لایا گیا تھا، حالانکہ کنبہ نے مختار انصاری کی موت کو سازش بتایا تھا