بہار این ڈی اے میں خلفشار، اتحادی پارٹیوں میں ’دلت خیر خواہی‘ کو لے کر رسہ کشی!

این ڈی اے میں شامل پارٹیاں بی جے پی اور ہندوستانی عوام مورچہ براہ راست کسی کا نام تو نہیں لے رہیں، لیکن اشاروں ہی اشاروں میں ایک دوسرے پر تنقید کرنے سے بھی پرہیز نہیں کر رہیں۔

نریندر مودی، تصویر یو این آئی
نریندر مودی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

بہار میں برسراقتدار این ڈی اے میں دلت ووٹ بینک کو خوش کرنے کو لے کر داخلی طور پر ہی رسہ کشی شروع ہو گئی ہے۔ این ڈی اے میں شامل پارٹی بی جے پی اور ہندوستانی عوام مورچہ (ہم) براہ راست طور پر کسی کا نام تو نہیں لے رہے ہیں لیکن اشاروں ہی اشاروں میں ایک دوسرے پر تنقید کرنے سے پرہیز نہیں کر رہے۔ اس درمیان بدھ کو ’ہم‘ نے تو بی جے پی کے کچھ لیڈروں پر سیدھے حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا الزام تک لگا دیا اور این ڈی اے میں کو آرڈنیشن کمیٹی بنانے تک کا مطالبہ کر ڈالا۔

’ہم‘ کے ترجمان دانش رضوان نے کہا کہ ’’بی جے پی کے کچھ لیڈر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ این ڈی اے میں اب کو آرڈنیشن کمیٹی بننی چاہیے، نہیں تو حالات خراب ہو سکتے ہیں۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ایسے لیڈر حکومت کے خلاف بیان بازی کر اپوزیشن کو موقع دے رہے ہیں۔


مانا جا رہا ہے کہ دونوں پارٹیاں دلت ووٹ بینک کو اپنی طرف کھینچنے میں مصروف ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں پارٹیاں ان ووٹروں کے لیے خود کو بڑا خیر خواہ بتانے میں لگے ہوئے ہیں۔ بی جے پی کے ریاستی صدر ڈاکٹر سنجے جیسوال نے دو دن قبل کہا تھا کہ دلتوں کے خلاف اقلیتوں کی طرف سے لگاتار استحصال کے معاملے سامنے آ رہے ہیں اور ایسے میں پولیس کا کردار بھی بے حد افسوسناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ رام گڑھوا کے دھنگڑھوا گاؤں میں خبر ملی کہ دلت سماج کے لوگوں کے راستے کو کچھ اقلیتی سماج کے لوگوں نے اینٹ کی دیوار بنا کر بند کر دیا ہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں اس طرح کے واقعات کافی بڑھ گئے ہیں۔

دوسری طرف ریاستی وزیر جنک رام نے کہا کہ ’’ریاست کے مختلف اضلاع میں مہادلت طبقہ کی لڑکیوں کو مبینہ طور پر اغوا کر جبراً مذہب تبدیل کر ان کا نکاح کرایا جا رہا ہے۔‘‘ انھوں نے مزید بتایا کہ اس سلسلے میں انھوں نے گوپال گنج اور جموئی کے ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹس کو خط لکھ کر قصورواروں کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے۔‘‘


اِدھر ’ہم‘ کے سربراہ اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ جیتن رام مانجھی نے منگل کو اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’پورنیہ کے واقعہ کے بعد وہاں کے مسلم سماج کے لوگوں نے دلت سماج کے بھائیوں کے حق میں کھڑے رہ کر بتا دیا کہ صوبے کے دلت-مسلم متحد ہیں۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ دلت-مسلم اتحاد سے جن لوگوں کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے وہی بہار حکومت کے اوپر انگلی اٹھا رہے ہیں۔ بہار میں قانون اپنا کام کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔