مدھیہ پردیش: بی جے پی میں سب کچھ ٹھیک نہیں، اپنے ہی شیوراج حکومت کے خلاف!

ایک بار پھر مدھیہ پردیش بی جے پی میں اندرونی خلفشار بڑھتا ہوا نظر آ رہا ہے، کئی پارٹی لیڈروں کی آواز حکومت کے خلاف ہی بلند ہونے لگی ہے۔

شیوراج سنگھ چوہان، تصویر آئی اے این ایس
شیوراج سنگھ چوہان، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں شیوراج سنگھ چوہان حکومت کے سامنے اپنے ہی لیڈران چیلنج کھڑی کرنے کی تیاری میں نظر آنے لگے ہیں۔ ایک طرف جہاں سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی شراب بندی مہم شروع کرنے کے لیے مہم چلا رہی ہیں، وہیں قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے سیہور ضلع انتظامیہ کے ذریعہ حکومت کو ہی کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوشش کی ہے۔ ریاست میں ایک عرصہ بعد پھر سے بی جے پی کے اندر سب کچھ ٹھیک نظر نہیں آ رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کئی لیڈران کی آواز بھی حکومت کے خلاف بلند ہونے لگی ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ اوما بھارتی ریاست میں شراب بندی کے حق میں ہیں اور اس کے لیے وہ مہم چلانے کا بھی اعلان کر چکی ہیں۔ یہ بات الگ ہے کہ اوما بھارتی کو تین بار تاریخوں کا اعلان کرنا پڑا ہے، اور اب تک یہ مہم شروع نہیں ہو پائی ہے۔


تازہ معاملہ سیہور ضلع میں رودراکش مہوتسو ملتوی کیے جانے کا ہے۔ یہ مہوتسو بدانتظامی کے سبب ملتوی کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ انتظامی طریقہ کار پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔ بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری کیلاش وجے ورگیہ نے تو وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کو خط تک لکھ دیا ہے اور انھوں نے اس انعقاد کے ملتوی ہونے کو سناتنیوں کی بے عزتی قرار دیا ہے۔

سااتھ ہی دلیل دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھوپال میں اجتماع کا انعقاد ہوتا ہے، وہاں لاکھوں لوگ شامل ہوتے ہیں، کئی وزرأ کو جام میں پھنسنا پڑتا ہے، لیکن کبھی سنائی نہیں دیا کہ اجتماع کو روک دیا گیا ہو۔ کیا سیہور کی انتظامیہ اتنی ناکارہ تھی کہ اس انعقاد کی جانکاری ہونے کے بعد بھی انتظام نہیں کر پائی؟ کیا ذمہ دار انتظامیہ اتنے ناتجربہ کار تھے کہ وہ اندازہ نہیں کر سکے کہ 11 لاکھ رودراکش کی پوجا ہے تو لاکھوں عقیدتمندوں کی اس انعقاد میں آمد و رفت بھی رہے گی، کیا سیہور انتظامیہ عملے کی اتنی ہمت ہے کہ اتنا بڑا فیصلہ لے سکے۔


بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری وجے ورگیہ نے اپنے خط کے ذریعہ جو سوال اٹھائے ہیں وہ صرف ضلع انتظامیہ تک محدود نہیں ہیں بلکہ حکومت کو ہی کٹہرے میں کھڑا کرنے والے ہیں۔ سیہور کے انعقاد کو ملتوی کیے جانے پر بی جے پی کے ایک رکن اسمبلی نارائن ترپاٹھی نے بھی وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کو خط لکھا ہے اور اس انعقاد کے ملتوی کیے جانے پر انتظامیہ کی ناکامی کو بڑی وجہ بتائی ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا ہے کہ ریاست و بیرون ریاست میں آج جہاں جہاں بھی بی جے پی کی حکومتیں ہیں، اسی عقیدت اور مذہبی سروکار کی بدولت ہیں۔ کہیں نہ کہیں بی جے پی سناتن کی پیروکار ہے اس لیے بی جے پی سے لوگوں کا لگاؤ ہے۔ لیکن سیہور میں انتظامی ناکامی کے سبب پیش آئے اس واقعہ نے حکومت کی ساکھ دھومل کر دی ہے۔ کسی بھی مذہبی انعقاد میں اتنی تعداد میں مذہبی پیشوا آئیں گے اس کا اندازہ لگایا جانا ممکن نہیں ہوتا، لیکن ضلع انتظامیہ نے اپنی ناکامی چھپانے کے لیے عوام کی عقیدت سے کھلواڑ کیا ہے، جو ناقابل معافی جرم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔