کیا ایران اور سعودی عرب کو روس-یوکرین جنگ کا فائدہ ہو گا؟

ماہر اقتصادیات علی ماروی کا کہنا ہے کہ ایران اس موقع کو استعمال کر سکتا ہے اگر اس سے روس کے ساتھ اس کے تعلقات خراب نہ ہوں۔ روس سے سیاسی تعلقات کی وجہ سے ایران شائد اس موقع کا استعمال نہ کر پائے۔

ایران- سعودی عرب، تصویر آئی اے این ایس
ایران- سعودی عرب، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

یوروپی ممالک جو یوکرین کے ساتھ کھڑے ہیں ان کی تیل اور گیس کی کھپت کا 35 فیصد حصہ روس سے آتا ہے، ویسے بھی گیس کے ریزرو کے معاملہ میں روس دنیا میں سر فہرست ہے اور اس کے بعد دوسرے نمبر پر ایران ہے۔ مانا یہ جا رہا تھا کہ روس اور یوکرین جنگ کا سب سے زیادہ فائدہ ایران اور سعودی عرب کو ہوگا، لیکن دونوں ممالک کے روس سے جو سیاسی تعلقات ہیں اس کی وجہ سے دونوں ایسا کوئی بھی فیصلہ نہیں لے رہے ہیں جس کا اثر روس کی معیشت پر پڑے، لیکن ماہرین کی رائے اس پر مختلف ہے۔

ایران میں اقتصادیات کے ماہرین کا مشورہ ہے کہ ایرانی حکومت یوکرین پر روسی جارحیت کو اپنی معیشت بہتر بنانے کے لئے استعمال کر سکتی ہے۔ واضح رہے کئی سالوں سے ایران پر عالمی پابندیوں اور تیل کی برآمدات پر پابندی کی وجہ سے ایران کی معیشت پر بہت خراب اثر پڑا ہے۔ روس کیونکہ یوروپی ممالک میں تیل اور گیس سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور جنگ کی وجہ سے یوروپی اور مغربی ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، اس لئے ایران کو یہ نئی مارکیٹ مل سکتی ہے۔ ایران اگر چاہے تو وہ دنیا کے لئے تیل اور گیس کی ضرورتوں کو پورا کرنے کا ذریعہ بن سکتا ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگ میں شدت آنے کی صورت میں ایران کے پاس یوروپ کو ایندھن کی ضرورتیں پورا کرنے کا موقع ہوگا۔


اس تعلق سے ایران کے ماہر اقتصادیات علی ماروی کا کہنا ہے کہ ایران اس موقع کو استعمال کر سکتا ہے اگر اس سے روس کے ساتھ اس کے تعلقات خراب نہ ہوں۔ روس سے سیاسی تعلقات کی وجہ سے ایران شائد اس موقع کا استعمال نہ کر پائے۔

امریکہ کے صدر جو بایئڈن نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے فون پر بات کی تھی اور تیل کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے کہا تھا، لیکن اس کے باوجود سعودی عرب نے پٹرولیم ایکسپورٹنگ ممالک پلس گروپ (OPEC+) کی تنظیم سے اپنے وعدوں کا حوالہ دیتے ہوئے اپنی پیداوار کی سطح بڑھانے سے انکار کر دیا۔ OPEC+ گروپ 13 رکن ممالک کے علاوہ روس کی نمائندگی کرتا ہے، جس میں تیل کی عالمی پیداوار کا 44 فیصد اور دنیا کے 'ثابت شدہ' تیل کے ذخائر کا 81.5 فیصد ہے۔


واضح رہے جتنے زیادہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا اتنا روس کو پابندیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والا معاشی اثر کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اس کے ساتھ یہ بھی وجہ ہے کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے امریکہ اور یوروپی ممالک میں مہنگائی بڑھے گی جس کا فائدہ روس کو ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔