موہن بھاگوت کے ’موب لنچنگ‘ والے بیان پر آل انڈیا مسلم مجلس کا سخت رد عمل

ڈاکٹر بصیر احمد خان نے کہا کہ ’آل انڈیا مسلم مجلس‘ ہندو اور مسلمانوں میں خوشگوار تعلقات اور سماجی انصاف کی پالیسی پر عمل پیرا ہے کیونکہ اسی میں ملک کی ترقی کا راز پنہاں ہے۔

موہن بھاگوت، تصویر آئی اے این ایس
موہن بھاگوت، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: آل انڈیا مسلم مجلس کے صدر پروفیسر ڈاکٹر بصیر احمد خان نے راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت کے موب لنچنگ کے خلاف دیئے گئے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیان کی حقیقت اس وقت سامنے آئے گی، جب سنگھ پریوار سے وابستہ تنظیمیں جیسے بجرنگ دل اور ہندو یوا واہنی مسلمانوں اور اسلام کے خلاف زہریلے بیانات دے کران کے خلاف ہندوؤں کو بھڑکانا بند کردیں گے۔

ڈاکٹر بصیر احمد خان نے آج یہاں جاری بیان میں کہا کہ گودی میڈیا کے ذریعے ان بیانات کی تشہیر کرکے موب لنچنگ کے لئے ماحول تیار کیا جاتا ہے آر یس ایس کا دعویٰ ہے کہ ان کی تنظیم سخت ڈسپلن کی پابند ہے اور موہن بھاگوت سنگھ پریوار کے فیملی ہیڈ ہیں لہٰذا ان کے بیان کے خلاف بی جے پی کی حکومت ہرگز کام نہیں کرسکتی، کیونکہ سنگھ کے سویم سیوک ہی اس وقت بر سراقتدار ہیں۔ اگر موب لنچنگ نہیں روکی گئی تو یہ سمجھا جائے گا کہ یہ بیانات پوری دنیا میں ہندوستان کی بدنامی پر لیپاپوتی کرنے کی کوشش ہے جہاں تک مسلمانوں کے خلاف دھمکی بھرے بیانات اور موب لنچنگ کی غیر انسانی اور غیر قانونی وردات کو سوشل میڈیا پر وائرل کرکے مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کی مذموم سازش کا معاملہ ہے تو ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہوئے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ ہم ایک ہزار سال سے زیادہ عرصے سے اس ملک میں اپنے مذہب اور تہذیب کے ساتھ رہ رہے ہیں اور رہتے رہیں گے۔


ڈاکٹر بصیر احمد جو اندرا گاندھی نیشنل اوپن یونیورسٹی کے سابق پرو وائس چانسلر اور اسلامی اسکالر ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ صرف اتنا ہی کہنا صحیح نہیں ہے کہ سب ہندوستانیوں کا ڈی این اے ایک ہے کیونکہ مسلمان تو یہ مانتے ہیں کہ دنیا کے سارے انسان ایک ماں باپ کی اولاد ہیں۔ یہی اسلام کی تعلیم ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہندو موہن بھاگوت کے اس اعلان پر غور کریں گے کہ اگر کوئی ہندو یہ کہتا ہے کہ مسلمانوں کو ہندوستان میں نہیں رہنا چاہیے تو وہ ہندو نہیں ہے۔ مسلم مجلس ہندو اور مسلمانوں میں خوشگوار تعلقات اور سماجی انصاف کی پالیسی پر عمل پیرا ہے کیونکہ اسی میں ملک کی ترقی کا راز پنہاں ہے لیکن مسلمانوں کو اپنی تقاریر اور بیانات میں اشتعال انگیز اور بھڑکاؤ باتیں نہیں کرنی چاہیئں۔ کیونکہ اس سے بی جے پی فائدہ اٹھاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔