علی گڑھ: نماز جمعہ پڑھانے والے امام کی تھانے میں پیٹائی، مسلمانوں میں غم و غصہ

مولانا فیروز عالم نے بتایا کہ نماز کے بعد چند پولیس اہلکاروں نے مسجد سے انہیں گرفتار کرلیا جبکہ کچھ لوگوں کو گھروں سے اٹھاکر تھانے کے ایک کمرے میں بند کردیا، پھر ان کے ساتھ بدسلوکی اور مار پیٹ کی گئی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

علی گڑھ: ضلع کے تھانہ جواں قصبہ میں اس وقت افرا تفری مچ گئی جب جمعہ کے روز نماز کی ادائیگی کے بعد پولیس نے مسجد سے امام جمعہ سمیت سبھی نماز ادا کرنے والے افراد کو گرفتار کر کے تھانے لے گئی، جہاں امام مولانا محمد فیروز کو مجرموں کی طرح بے رحمی سے پیٹنے کے بعد سبھی نمازیوں کے سامنے گندی گندی گالیاں بھی دی گئیں۔

اس معاملہ کی شکایت سابق ممبر اسمبلی حاجی ضمیر اللہ خان کو ملنے کے بعد انہوں نے امام کو پیٹے جانے کے المناک واقعہ کی شکایت پولیس و انتظامیہ کے اعلیٰ افسران سے کی ہے۔ ایس پی سٹی ابھشیک نے فون پر یو این آئی کو بتایا کہ جواں علاقہ میں واقع مسجد میں اجتماعی طور پر نماز کی ادائیگی ہو رہی تھی اس کے خلاف تھانہ پولیس نے مقدمہ درج کیا ہے اور اگر امام کے خلاف مارپیٹ کیے جانے کی شکایت ملتی ہے تو سرکل آفیسر سے اس کی جانچ کرانے کے بعد جو بھی قصوروار ہوگا اس کے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔


جامع مسجد جواں کے خطیب و امام مولانا فیروز عالم نے پریس کو دیئے اپنے بیان میں بتایا کہ محض 10 افراد کے ساتھ وہ جمعہ کی نماز ادا کرانے کے لئے مسجد میں داخل ہوئے تھے جبکہ اس سے قبل انہوں نے مسجد کے مائک سے ہی یہ بھی اعلان کیا تھا کہ سبھی حضرات اپنے اپنے گھروں میں ہی نماز ادا کریں۔ نماز ختم ہوتے ہی پولیس کے چند اہلکاروں نے مسجد سے ہی انہیں گرفتار کر لیا جبکہ کچھ لوگوں کو گھر سے اٹھا کر تھانے میں موجود ایک کمرے میں بند کرکے ان کے ساتھ بد سلوکی کرتے ہوئی مار پیٹ کی گئی جو کہ قانون کے خلاف ہے انہوں نے حکومت اتر پردیش سے منسلکہ پولیس عملہ کے خلاف قانونی کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

وہیں دوسری جانب سابق ممبر اسمبلی حاجی ضمیر اللہ خان نے کہا کہ پولیس کا کسی بھی مسجد کے امام کے ساتھ اس طریقہ سے مارپیٹ کرنا قانونی جرم ہے اور اس طرح کی کسی بھی کارروائی کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش پولیس جس طرح سے جان بوجھ کر مسلمانوں کو اور مساجد کے امام حضرات کے ساتھ جانبداری سے کام لے رہی ہے وہ قانون کے خلاف ہے۔ انہوں نے پریس کے سامنے اعلان کیا کہ جو پولیس اہلکار اس افسوسناک واقعہ میں ملوث ہیں اگر ان کے خلاف 48 گھنٹہ میں کارروائی نہیں ہوئی تو اس کے خلاف تھانے پر ہی عوام کو ساتھ لیکر دھرناو احتجاج کیا جائیگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Jul 2020, 8:11 PM