ارون گوول کے آئین کی تبدیلی سے متعلق بیان پر اکھلیش یادو کی سخت تنقید، کہا- بی جے پی نے بڑی غلطی کردی

سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ جو لوگ آئین میں ترقی پذیر تبدیلی اور بنیادی بدلاؤ کے درمیان کے فرق کو نہیں سمجھتے ہیں انہیں ٹکٹ دے کر بی جے پی نے بھاری بھول کی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>اکھلیش یادو /&nbsp; آئی اے این ایس</p></div>

اکھلیش یادو / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

آئین کی تبدیلی سے متعلق حکمراں جماعت کی منشا کسی نہ کسی طور پر ظاہر ہو ہی جا رہی ہے۔ اس معاملے پر اب میرٹھ کے بی جے پی کے امیدوار کا یہ بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے آئین کی تبدیلی سے متعلق پوچھے جانے پر تبدیلی کو مستحسن قرار دیاہے۔ مگر اب بی جے پی کے اس امیدوار کے بیان کی ایس پی کے سربراہ اکھلیش یادو نے جم کر خبر لی ہے۔ انہوں نے ارون گوول کو امیدوار بنائے جانے کو بی جے پی کی بڑی بھول قرار دیا ہے۔

ایس پی لیڈر اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ جو لوگ آئین میں ترقی پذیر تبدیلی اور بنیادی بدلاؤ کے درمیان کے فرق کو نہیں سمجھتے ہیں انہیں ٹکٹ دے کر بی جے پی نے بھاری بھول کی ہے۔ مگر پھر بھی اس سے زیادہ فرق نہیں پڑےگا کیونکہ عوام نے ہر بی جے پی امیدوار کو ہرانے کا فیصلہ پہلے ہی کر لیا ہے۔


اکھلیش یادو نے مزید لکھا ہے کہ دراصل آئین کو تبدیل کرکے بی جے پی غریبوں، محروموں، استحصال زدہ لوگوں، کسانوں، نوجوانوں اور خواتین کے حقوق اور تحفظات کو تباہ کرکے اور سرمایہ داروں کے حق میں پالیسیاں اور منصوبے بنا کر، سارا منافع اپنے خیمے کے کچھ چنندہ کھرب پتیوں کو دینا چاہتی ہے۔ جو اپنے بے پناہ منافع کا ایک حصہ انتخابی چندے کے نام پر بی جے پی کو دیتے ہیں۔ صحیح معنوں میں یہ عوام سے وصولی کا طریقہ ہے کیونکہ کوئی بھی سرمایہ دار اپنی جیب سے نہیں دیتا، وہ عوام سے ہی جمع کرکے پارٹی اور بی جے پی کی ذاتی تجوریاں بھرتا ہے۔

یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ نے لکھا ہے کہ اسی لیے اپنے حال اور مستقبل کو بچانے کے لیے اتر پردیش اور ملک کے لوگ اس بار گمراہ نہیں ہوں گے اور بی جے پی کو شکست دے کر ہی دم لیں گے۔ بی جے پی کو شکست دیں، آئین بچائیں۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا سائٹ پر ایس پی سربراہ کی جانب سے پوسٹ کی گئی ویڈیو میں میرٹھ لوک سبھا حلقے سے بی جےپی کے امیدوار ارون گوول کو مبینہ طور پر یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ ’جب ہمارا آئین بنا تھا تو اس میں حالات کے مطابق دھیرے دھیرے تبدیلیاں آئیں۔ تبدیل کرنا ترقی کی علامت ہے اور اس میں کوئی خراب بات نہیں ہے۔ اس وقت کے حالات کچھ اور تھے، آج کے کچھ اور ہیں۔ اگراس کے مطابق کچھ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تو آئین ایک شخص کی مرضی سے تو تبدیل نہیں ہوگا، سب کی رضامندی درکار ہوگی۔ بچر ایسا کچھ ہوا تو کیاجائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔