اکھلیش یادو نے کہا ’اراولی بچے گی تو دہلی بچے گی! ‘غیر ملکی چھوڑیئے، ملکی سیاح بھی نہیں آئیں گے‘

ایس پی صدر نے کہا بڑے سیاسی، تعلیمی، علمی، سماجی اور ثقافتی پروگرام بھی بند ہوسکتے ہیں۔ اولمپکس، کامن ویلتھ گیمز یا ایشین گیمز جیسے کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کا امکان ختم ہو جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ملک کے قدیم ترین پہاڑی سلسلوں میں سے ایک اراولی کی اونچائی پر مبنی نئی تعریف پر سیاسی اور سماجی تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ ماحولیاتی کارکنوں کے احتجاج کے درمیان اپوزیشن نے بھی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ سماجوادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے اسے دہلی اور این سی آر کے مستقبل سے متعلق سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے۔ واضح رہے کہ اراولی تنازعہ براہ راست ماحولیات، آلودگی پر قابو پانے اورعوامی زندگی سے جڑا ہوا مانا جاتا ہے۔

ایس پی صدر اکھلیش یادو نے اراولی پہاڑیوں کے بارے میں ایک لمبی پوسٹ شیئر کی ہے۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ اراولی کو بچانا کوئی متبادل نہیں بلکہ لازمی عزم ہے۔ ان کے مطابق اراولی بچی رہے گی تبھی دہلی اور این سی آر محفوظ رہ پائیں گے۔ انہوں نے اراولی کو قدرتی حفاظتی ڈھال قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہی پہاڑی سلسلہ فضائی آلودگی کو کم کرنے، بارش کے پانی انتظام اور درجہ حرارت کے توازن میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اکھلیش یادو نے یہ بھی کہا کہ اراولی این سی آر کی حیاتیاتی تنوع میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، جو گیلے علاقوں، پرندوں اور ماحولیاتی توازن کو محفوظ رکھتے ہبں۔


جذباتی پہلو پر زور دیتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ اراولی دہلی کے ثقافتی اور تاریخی ورثے کا حصہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اراولی کی تباہی نہیں روکی گئی تو دہلی کے شہریوں کو ہرسانس کے لیے جدوجہد کرنا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ آلودگی کا سب سے خطرناک اثر بزرگوں، بیماروں اور بچوں پر پڑ رہا ہے۔ ان کے مطابق آلودگی سے دہلی کے میڈیکل اور اسپتال کا شعبہ بھی متاثر ہو رہا ہے اور جو لوگ علاج کے لیے آتے تھے اب وہ آنے سے گریز کر رہے ہیں۔

اکھلیش یادو نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ اگر یہ صورتحال رہی تو دہلی شمالی ہندوستان کے سب سے بڑے اقتصادی مرکز کے طور پر بھی اپنی اہمیت کھو دے گا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ نہ غیر ملکی سیاح آئیں گے اور نہ ہی ملک کے اندر سے سیاح دہلی کا رخ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بڑے سیاسی، تعلیمی، علمی، سماجی اور ثقافتی پروگرام بھی بند ہوسکتے ہیں۔ اولمپکس، کامن ویلتھ گیمز یا ایشین گیمز جیسے کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں کی میزبانی کا امکان بھی ختم ہو جائے گا۔


وہیں اراولی کی نئی تعریف کے خلاف زمینی سطح پر بھی احتجاج تیز ہو گیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ملک کے قدیم ترین پہاڑی سلسلے کے ماحولیاتی توازن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ مظاہرے کے دوران لوگ بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے اور ’اراولی بچاؤ، مستقبل بچاؤ ‘اور ’نو اراولی نہیں تو زندگی نہیں‘ جیسے نعرے لگا رہے تھے۔ انہوں نے اراولی کی نئی تعریف سے متعلق سفارشات کو قبول کرنے کے سپریم کورٹ کے حکم پر تشویش کا اظہار کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔