مودی حکومت نے اراولی پہاڑیوں کے لیے ’ڈیتھ وارنٹ‘ جاری کر دیا: سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے کہا کہ مودی حکومت کا اراولی کی پہاڑیوں کو غیر قانونی کانکنی کے لیے کھولنا اور 100 میٹر سے کم بلندی والے علاقوں کو تحفظ سے خارج کرنا ’ڈیتھ وارنٹ‘ کے مترادف ہے

<div class="paragraphs"><p>سونیا گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: کانگریس پارلیمانی پارٹی کی چیئرپرسن سونیا گاندھی نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے اراولی پہاڑیوں کو غیر قانونی کانکنی کے رحم و کرم پر چھوڑ کر ان کے لیے ’ڈیتھ وارنٹ‘ پر دستخط کر دیے ہیں۔ انہوں نے یہ بات انگریزی روزنامہ ’دی ہندو‘ پر شائع اپنے تفصیلی مضمون میں کہی، جس میں انہوں نے ملک کی بگڑتی ہوئی ماحولیاتی صورتحال پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔

سونیا گاندھی کے مطابق اراولی سلسلہ، جو گجرات سے شروع ہو کر راجستھان اور ہریانہ تک پھیلا ہے، ہندوستانی جغرافیہ، ماحولیات اور تاریخ میں نہایت اہم مقام رکھتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ یہ پہاڑی سلسلہ کبھی بنجر زمین کے پھیلاؤ کو روکتا تھا، جبکہ راجستھان کے کئی بڑے قلعے اور جنگلات اسی خطے نے پروان چڑھائے۔ لیکن برسوں کی غیر قانونی کان کنی نے ان پہاڑیوں کو شدید نقصان پہنچایا اور اب حکومت کا نیا فیصلہ اس بربادی کو مکمل کرنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ مرکزی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 100 میٹر سے کم بلندی والے اراولی خطوں پر سخت ماحولیاتی پابندیاں لاگو نہیں ہوں گی۔ وہ لکھتی ہیں کہ یہ فیصلہ غیر قانونی مائننگ مافیا کے لیے کھلا دعوت نامہ ہے کہ وہ اس سلسلے کے 90 فیصد حصے کو بھی تباہ کر دیں۔


سونیا گاندھی نے ماحولیات کے شعبے میں حکومت کی مبینہ بے حسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ پالیسی سازی میں ماحولیات کے دفاع کو مسلسل نظرانداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں ماحولیاتی قوانین کمزور کیے جا رہے ہیں، چاہے وہ جنگلاتی قوانین میں ترمیم ہو، ساحلی ریگولیشن زون کی پابندیوں میں نرمی، یا ماحولیاتی منظوری کے عمل میں تبدیلیاں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ نیشنل گرین ٹریبونل کو کمزور کرنا انتہائی نقصان دہ اقدام ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عدالت نے کئی ماحول دوست فیصلے دے کر اپنی اہمیت ثابت کی ہے۔ ان کے مطابق ٹربیونل کے وقار کو بحال کرنا اور اسے حکومتی دباؤ سے آزاد رکھنا وقت کی ضرورت ہے۔

سونیا گاندھی نے شدید فضائی آلودگی، زیرِ زمین پانی میں یورینیم آلودگی اور بے قابو جنگلاتی کٹائی کو سنگین قومی بحران قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ محض ریاستی کوشش کافی نہیں رہی، بلکہ مرکز اور ریاستوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔‘‘

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ ماحولیاتی بحران کے حل کے لیے حقیقی کوآپریٹِو فیڈرلزم دکھایا جائے، مقامی برادریوں کو فیصلوں میں شامل کیا جائے اور ترقی و ماحولیاتی تحفظ کے توازن کو بنیادی اصول بنایا جائے۔ آخر میں انہوں نے کہا کہ ’’صرف اسی صورت ہم ایک محفوظ، صحت مند اور پائیدار ہندوستان کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔