رکن اسمبلی عرفان سولنکی سے ملنے کانپور جیل پہنچے اکھلیش یادو، کارروائی کو بدنیتی پر مبنی قرار دیا

رکن اسمبلی عرفان سولنکی 2 دسمبر سے جیل میں قید ہیں اور ان کے خلاف شکایتوں کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ان کے خلاف درج پرانے مقدمات کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف
user

آس محمد کیف

سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے پیر کے روز سیسا مئو سے چار مرتبہ کے رکن اسمبلی عرفان سولنکی سے ملاقات کی، جو کانپور کی جیل میں قید ہیں۔ ملاقات کے بعد اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ ریاستی حکومت سماج وادی پارٹی کے لیڈروں کے خلاف بدنیتی پر مبنی کارروائی کر رہی ہے۔ رکن اسمبلی عرفان سولنکی کے خلاف کی گئی کارروائی سیاسی طور پر محرک ہے۔

رکن اسمبلی عرفان سولنکی 2 دسمبر سے جیل میں قید ہیں اور ان کے خلاف شکایتوں کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی ہے۔ ان کے خلاف درج پرانے مقدمات کی بھی جانچ کی جا رہی ہے۔ صرف اتنا ہی نہیں پولیس نے نسبتی بھائیوں اور قریبی دوستوں کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ ان کے بھائیوں کے اسلحہ لائسنس کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔


سماجوادی پارٹی یوپی قانون ساز اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے پہلے دن عرفان سولنکی پر کی گئی کارروائی کا معاملہ ایس پی نے زور و شور سے اٹھایا ہے۔ کانپور سے ایس پی کے رکن اسمبلی امیتابھ باجپئی کا کہنا ہے کہ عرفان سولنکی پر کی گئی کارروائی پولیس کا بُنا گیا ایک جال ہے۔ جبکہ دوسرے رکن اسمبلی حسن رومی کا کہنا تھا کہ پولیس نے عرفان کو فرضی طریقہ سے پھنسایا ہے اور انہیں بربریت کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ نیز، پولیس نے انتقام کے جذبے سے کارروائی کی ہے۔

عرفان سولنکی سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے عرفان سولنکی نے گزشتہ ماہ 24 دن تک مفرور رہنے کے بعد کانپور پولیس کمشنر کے سامنے خودسپردگی کی تھی۔ جس کے بعد پولیس نے رکن اسمبلی عرفان اور ان کے بھائی رضوان کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا، دونوں کو 14 روزہ عدالتی حراست میں جیل بھیج دیا گیا۔


خیال رہے کہ 8 نومبر کو جاجماؤ کی رہنے والی ایک خاتون نے کانپور کی سیسامؤ سیٹ سے رکن اسمبلی عرفان سولنکی کے خلاف مقدمہ درج کرایا اور پلاٹ پر قبضہ کرنے کی نیت سے آگ لگانے کا الزام لگایا۔ جس کے بعد عرفان اور ان کے بھائی رضوان سولنکی کو مفرور قرار دے دیا گیا۔ عدالت نے عرفان اور ان کے بھائی کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر دیئے۔ پولیس نے عرفان کے گھر اور اس کے قریبی لوگوں کے گھر پر بھی چھاپے مارے تھے۔ بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے عرفان نے جمعہ 2 دسمبر کو کانپور پولیس کمشنر کی رہائش گاہ پر خودسپردگی کی اور اس دوران عرفان اور ان کے اہل خانہ کافی جذباتی نظر آئے۔

عرفان کی خود سپردگی سے ایک روز قبل کانپور سے رکن پارلیمنٹ ستیہ دیو پچوری نے بھی یوپی کے چیف ہوم سکریٹری کو خط لکھ کر عرفان کے خلاف الزامات کی منصفانہ اور آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ عرفان سولنکی مجرم نہیں ہیں۔ بغیر تحقیقات کے جلد بازی میں ایف آئی آر درج کی گئی۔ مقامی سطح پر معاملے میں کچھ گڑبڑ نظر آتی ہے۔ قبل ازیں ایم ایل اے عرفان سولنکی نے ایم پی ستیہ دیو پچوری سے ملاقات کی تھی اور انصاف اور منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔


سماج وادی پارٹی کے دس ممبران اسمبلی کے ایک وفد نے بھی اس معاملے کے حوالہ سے کانپور پولیس کمشنر سے ملاقات کی تھی۔ ایس پی ممبران اسمبلی نے بی جے پی حکومت اور پولیس کے کام کرنے کے انداز پر سوال اٹھائے۔ وفد نے کانپور پولیس کمشنر سے ملاقات کی اور معاملے کی منصفانہ جانچ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایم ایل اے عرفان سولنکی کے خاندان کا اس واقعہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ پولیس جھوٹے مقدمات درج کر کے انہیں پریشان کر رہی ہے۔ ایس پی ایم ایل اے نے پولیس کے آدھی رات کو عرفان کے گھر میں داخل ہونے اور تلاشی لینے پر بھی سوال اٹھائے۔

تاہم انتظامی کارروائی کی شدت میں کوئی کمی نظر نہیں آئی اور انتظامیہ اپنی گرفت مضبوط کرتی رہی۔ یہ واضح طور پر نہیں کہا جا سکتا کہ اکھلیش یادو کے جیل میں ان سے ملنے جانے کے بعد مستقبل میں کیا اثر پڑے گا! کانپور کے احسان خان کا کہنا ہے کہ اکھلیش یادو کی ملاقات کے کئی معنی ہو سکتے ہیں لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس معاملے کی منصفانہ تحقیقات ہونی چاہیے اور عرفان سولنکی کو رہا کیا جانا چاہیے۔


رکن اسمبلی عرفان اور ان کے بھائی رضوان کے خلاف جاجماؤ پولیس اسٹیشن نے ایک مقامی خاتون نذیر فاطمہ کی شکایت پر آئی پی سی کی دفعہ 420، 467، 468 اور 120 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ اس کے بعد 28 نومبر کو ان کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر دیا گیا۔ پولیس نے عرفان اور ان کے بھائی رضوان کے خلاف فرضی آدھار کارڈ کا استعمال کرتے ہوئے دہلی اور ممبئی کا ہوائی سفر کرنے پر مقدمہ درج کیا تھا۔ پولیس نے دعویٰ کیا کہ عرفان نے فرضی نام سے دہلی اور ممبئی کا ہوائی سفر کیا۔ آدھار کارڈ میں تصویر ان کی تھی لیکن نام اشرف علی لکھا ہوا تھا۔ بعد ازاں پولیس نے عرفان کے قریبی لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی اور الزام عائد کیا کہ انہوں نے انہیں فرار ہونے میں مدد کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔