احمدآباد طیارہ حادثہ: پائلٹ کے والد کی منصفانہ جانچ کی عرضی پر سپریم کورٹ کا مرکز اور ’ڈی جی سی اے‘ سے جواب طلب
ایئر انڈیا حادثے میں جاں بحق پائلٹ سمت سبروال کے والد نے سپریم کورٹ سے منصفانہ اور غیر جانب دارانہ تحقیقات کی درخواست کی، جس پر عدالت نے مرکز اور ڈی جی سی اے سے جواب طلب کر لیا ہے

نئی دہلی: ایئر انڈیا کے جاں بحق پائلٹ کیپٹن سمت سبروال کے والد پُشکر راج سبروال نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کے حادثے کی منصفانہ اور غیر جانب دارانہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اب تک ہونے والی تفتیش میں تکنیکی خامیوں کو نظر انداز کر کے تمام الزام پائلٹوں پر تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے جمعہ کو ہوئی سماعت کے دوران مرکز اور شہری ہوابازی کے نگران ادارے ڈی جی سی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کی ہدایت دی۔ عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے سے زیرِ سماعت ایک اور عرضی کے ساتھ سنا جائے گا اور اگلی سماعت 10 نومبر کو ہوگی۔
سماعت کے دوران بنچ نے پائلٹ کے 91 سالہ والد پُشکر راج سبروال سے کہا کہ انہیں اپنے دل میں یہ احساس نہیں رکھنا چاہئے کہ ان کے بیٹے کو حادثے کے لیے موردِ الزام ٹھہرایا جا رہا ہے، کیونکہ ابتدائی جانچ میں ایسا کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ عدالت نے مزید کہا کہ غیر ملکی میڈیا میں شائع ہونے والی کچھ رپورٹیں غلط ہیں اور ان پر بھروسہ نہیں کیا جانا چاہئے۔
اس سے قبل 22 ستمبر کی سماعت میں سپریم کورٹ نے سخت ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ حادثے کی تفتیش مکمل ہونے سے پہلے ہی رپورٹ کے کچھ حصے عوامی سطح پر شائع کر کے پائلٹ کو موردِ الزام ٹھہرانا غلط ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ جب تک جانچ پوری نہ ہو جائے، رپورٹ کی مکمل رازداری برقرار رکھی جانی چاہئے۔
رپورٹس کے مطابق، حادثے سے متعلق ابتدائی جانچ میں بتایا گیا کہ کاک پٹ وائس ریکارڈر کی آڈیو میں دو پائلٹوں کے درمیان گفتگو سنی گئی تھی۔ ایک نے کہا، ’’فیول کیوں کٹ آف کیا؟‘‘ جس پر دوسرے پائلٹ نے جواب دیا، ’’میں نے نہیں کیا۔‘‘ اس بات کو لے کر کئی میڈیا اداروں نے یہ اشارہ دیا کہ پائلٹ کی غلطی سے حادثہ ہوا لیکن سبروال خاندان کا کہنا ہے کہ تکنیکی خرابیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے ایسی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ یہ المناک حادثہ 12 جون کو پیش آیا جب ایئر انڈیا کا بوئنگ 787 ڈریم لائنر طیارہ احمد آباد ہوائی اڈے سے لندن کے لیے روانہ ہوا تھا۔ پرواز کے صرف چند منٹ بعد ہی جہاز میگھانی نگر علاقے میں واقع ایک میڈیکل کالج کی میس پر گر کر تباہ ہو گیا۔ اس وقت میس میں کئی طلبہ دوپہر کا کھانا کھا رہے تھے۔
اس حادثے میں جہاز کے دونوں پائلٹ، عملے کے اراکین اور 241 مسافر جاں بحق ہوئے، صرف ایک مسافر زندہ بچا۔ حادثے کے وقت عمارت میں موجود 19 افراد بھی ملبے کے نیچے آ کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ حادثہ حالیہ برسوں میں ہندوستان کی فضائی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ قرار دیا جا رہا ہے۔
سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ تفتیش مکمل ہونے تک کوئی بھی ادارہ یا میڈیا پلیٹ فارم غیر مصدقہ رپورٹ شائع نہ کرے، تاکہ سچائی کے سامنے آنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔