احمدآباد طیارہ حادثہ: ایک پائلٹ نے پوچھا ’فیول کیوں بند کیا؟‘ دوسرا بولا ’میں نے نہیں کیا‘ – رپورٹ میں حیران کن انکشافات

احمدآباد میں ایئر انڈیا طیارہ حادثے کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹیک آف کے فوراً بعد دونوں انجنوں کے ایندھن سوئچ آف ہو گئے تھے، جس سے طیارہ بلندی حاصل کرنے میں ناکام رہا اور گر کر تباہ ہو گیا

<div class="paragraphs"><p>احمد آباد طیارہ حادثہ کا مقام / آئی اے این ایس</p></div>

احمد آباد طیارہ حادثہ کا مقام / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

احمدآباد میں 12 جون کو پیش آئے ایئر انڈیا کے اے آئی 171 طیارہ حادثے پر ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹی گیشن بیورو (اے اے آئی بی) نے ابتدائی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس میں کئی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر ٹیک آف کے چند ہی سیکنڈ بعد تباہ ہو گیا کیونکہ اس کے دونوں انجن ہوا میں ہی بند ہو گئے تھے۔

تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ فیول کٹ آف سوئچز، جو عام طور پر پرواز مکمل ہونے کے بعد استعمال ہوتے ہیں، پرواز کے محض تین سیکنڈ بعد ’رن‘ سے ’کٹ آف‘ کی پوزیشن میں چلے گئے۔ اس تبدیلی نے دونوں انجنوں کو ایندھن کی فراہمی روک دی، جس سے وہ بند ہو گئے۔ طیارہ صرف 625 فٹ کی بلندی پر پہنچ سکا اور 180 ناٹس کی رفتار حاصل کی، مگر اس کے بعد یکایک نیچے آنے لگا۔

کاک پٹ وائس ریکارڈر کے مطابق، جب انجن بند ہوئے تو ایک پائلٹ نے دوسرے سے پوچھا، ’’تم نے انجن کیوں بند کیا؟‘‘ دوسرے نے فوراً جواب دیا، ’’میں نے نہیں کیا۔‘‘ یہ مکالمہ اس بات کا اشارہ ہے کہ انجن بند کرنے کا عمل دانستہ نہیں تھا۔


رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ جیسے ہی دونوں انجنوں نے کام کرنا بند کیا، طیارے میں نصب ایمرجنسی پاور سسٹم، جسے رام ایئر ٹربائن (ریٹ) کہا جاتا ہے، خودکار طور پر متحرک ہو گیا۔ ویڈیو فوٹیج اور سی سی ٹی وی شواہد سے بھی اس کی تصدیق ہوتی ہے۔

اے اے آئی بی کی رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ حادثے میں کسی سازش یا دانستہ تخریب کاری کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ ٹیک آف کے وقت لینڈنگ گیئر نیچے تھا اور فلیپ کی ترتیب 5 ڈگری پر تھی، جو کہ طے شدہ معیارات کے مطابق ہے۔

ابتدائی تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ انجن نمبر 1 کچھ حد تک بحالی کی کوشش کرتا رہا، جبکہ انجن نمبر 2 ایندھن دوبارہ ملنے کے باوجود اپنی رفتار بحال نہ کر سکا۔ دونوں انجنوں کو دوبارہ ’رن‘ موڈ میں لایا گیا تھا لیکن پرواز کو بچایا نہ جا سکا۔ حادثے کے وقت تھرسٹ لیورز آگے کی پوزیشن میں تھے، جبکہ فیول کنٹرول سوئچز بھی ’رن‘ پر تھے۔

یہ طیارہ صرف 32 سیکنڈ تک فضا میں رہا اور تقریباً 0.9 ناٹیکل میل کا فاصلہ طے کرنے کے بعد بی جے میڈیکل کالج کے ہاسٹل سے ٹکرا گیا، جس سے مجموعی طور پر 270 افراد جاں بحق ہوئے، جن میں طیارے کے 241 مسافر اور ہاسٹل کے طلبہ شامل تھے۔


اے اے آئی بی کی ابتدائی رپورٹ کے بعد ایئر انڈیا نے اپنے بیان میں متاثرہ خاندانوں سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ متعلقہ اداروں سے مسلسل رابطے میں ہے اور تحقیقات مکمل ہونے تک کسی بھی تکنیکی پہلو پر تبصرہ نہیں کرے گی۔

تحقیق کا اگلا مرحلہ مزید تکنیکی اور میڈیکل شواہد کے تجزیے پر مشتمل ہوگا، تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ آیا یہ سانحہ محض تکنیکی خرابی کا نتیجہ تھا یا کسی بڑی نظامی خامی کے سبب پیش آیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔