مانسون اجلاس سے قبل مرکزی حکومت نے طلب کی کل جماعتی میٹنگ، پی ایم مودی بھی ہوں گے شامل

پہلے یہ کل جماعتی میٹنگ راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے منگل کے روز بلائی تھی، لیکن بیشتر پارٹیوں کے لیڈران کی غیر موجودگی کے سبب یہ میٹنگ ملتوی کر دی گئی تھی۔

پارلیمنٹ، تصویر یو این آئی
پارلیمنٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

ایک طرف حزب اقتدار اور حزب مخالف آئندہ لوک سبھا انتخاب کو لے کر اپنا اپنا اتحاد مضبوط کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں، اور دوسری طرف 20 جولائی سے پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس بھی شروع ہونے والا ہے جو کہ ہنگامہ خیز رہنے کے پورے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔ اس مانسون اجلاس سے قبل مرکزی حکومت نے کل جماعتی میٹنگ طلب کی ہے۔ یہ ایک رسمی میٹنگ ہوگی جو پارلیمانی اجلاس شروع سے ایک دن پہلے کی شام یعنی 19 جولائی کو منعقد ہوگی۔ اس میٹنگ میں مرکزی حکومت کے سینئر وزراء کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم نریندر مودی کی شرکت بھی ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ پہلے یہ کل جماعتی میٹنگ راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے منگل کے روز بلائی تھی، لیکن بیشتر پارٹیوں کے لیڈران کی غیر موجودگی کے سبب یہ میٹنگ ملتوی کر دی گئی۔ دراصل اس سال کئی ریاستوں میں ہونے والے اسمبلی انتخابات اور آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا انتخاب کو دیکھتے ہوئے برسراقتدار طبقہ اور اپوزیشن اپنی اپنی پالیسی بنانے میں مصروف ہیں۔


بہرحال، 20 جولائی سے شروع ہونے والا مانسون اجلاس انتہائی ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ آئندہ سال ہونے والے لوک سبھا انتخاب کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن پارٹیاں مرکزی حکومت کے خلاف حملہ آور رخ اختیار کرتی ہوئی دکھائی دے سکتی ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران مہنگائی اور منی پور بحران جیسے ایشوز کو اٹھا کر حکومت کو نشانے پر لے سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔