لوک سبھا انتخابات سے پہلے انحراف کا عمل تیز، بی جے پی-جے جے پی کے 24 لیڈروں نے تھاما کانگریس کا ہاتھ

لوک سبھا انتخابات سے پہلے پارٹی تبدیلی کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ جمعہ کو بی جے پی-جے جے پی اور دیگر پارٹیوں کے کئی لیڈروں نے کانگریس پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: لوک سبھا انتخابات کو لے کر انتخابی سرگرمیاں تیز رہی ہیں اور تمام جماعتیں اپنے آپ کو مضبوط کرنے کے لیے حکمت عملی بنانے میں مصروف ہیں۔ دریں اثنا، ہریانہ میں بی جے پی، جے جے پی اور دیگر پارٹیوں کے لیڈر سابق وزیر اعلی بھوپیندر سنگھ ہڈا کی قیادت میں کانگریس میں شامل ہو گئے۔ دو درجن سے زیادہ قائدین کی شمولیت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے ہڈا نے بی جے پی-جے جے پی مخلوط حکومت کو نشانہ بنایا اور ایچ پی ایس سی امتحان سے ہریانہ جی کے کو ختم کرنے، یوریا کے تھیلوں کے وزن کو کم کرنے اور قانون سازوں کے احتجاج کو لے کر حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔

اسسٹنٹ انوائرمنٹل انجینئر کی بھرتی کے لیے ایچ پی ایس سی کے جاری کردہ نصاب پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ بی جے پی-جے جے پی مخلوط حکومت ہریانوی نوجوانوں کو ملازمتوں سے محروم کرنا چاہتی ہے۔ اس وجہ سے جان بوجھ کر اس طرح کے اصول بنائے جا رہے ہیں، تاکہ دیگر ریاستوں کے نوجوانوں کو فائدہ مل سکے۔ ہڈا نے کہا کہ ایچ ایس ایس سی اور ایچ پی ایس سی کی بھرتیوں میں غیر ہریانویوں کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ بی ڈی پی او، ایس ڈی او، اسسٹنٹ انوائرمنٹل انجینئر اور لیکچرر سے شروع ہونے والی ہر بھرتی میں ہریانویوں کے ساتھ سازش ہو رہی ہے۔


بھرتی کے اصول میں ایسی تبدیلیاں کی گئی ہیں کہ جن لوگوں کے پاس ہریانہ کا ڈومیسائل بھی نہیں ہے وہ خود کو ہریانہ کا رہائشی ظاہر کر سکتے ہیں، جبکہ ہریانہ کے ڈومیسائل کے اصولوں میں تبدیلی کرتے ہوئے 15 سال کی شرط کو کم کر کے 5 سال کر دیا گیا ہے۔ تاکہ ریاست کے نوجوانوں کو ہی ہریانہ میں نوکریوں کے لیے منتخب نہ کیا جائے۔

سابق وزیر اعلی بھوپیندر سنگھ ہڈا نے ایکس پر پوسٹ کے ذریعے معلومات دیتے ہوئے لکھا کہ دہلی میں باڈھڑا اسمبلی حلقہ سے سابق جے جے پی امیدوار دیویندر آریہ، مہیش یوگی جی مہاراج اور سابق ضلع کونسلر بلجیت سنگھ (بلوا) باڈھڑا سمیت سینکڑوں لیڈران اور کارکنان کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے، انڈین نیشنل کانگریس میں تمام کا استقبال ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔