اتر پردیش میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کی آمد سے قبل یوپی کانگریس کی بڑی تیاری، عوام میں بھی جوش

اتر پردیش میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران راہل گاندھی 15 عوامی جلسوں سے خطاب کرنے والے ہیں، اس دوران وہ مختلف طبقات سے براہ راست تبادلہ خیال بھی کریں گے۔

<div class="paragraphs"><p>کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی و دیگر پارٹی لیڈران</p></div>

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی و دیگر پارٹی لیڈران

user

آس محمد کیف

اتر پردیش میں راہل گاندھی کی قیادت والی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کو لے کر زبردست جوش دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ریاستی کانگریس کمیٹی نے اس یاترا سے متعلق سبھی تیاریاں تقریباً مکمل کر لی ہیں۔ ریاست میں کانگریس امیدواروں کے ساتھ ساتھ بڑے لیڈران پر مشتمل ایک کوآرڈنیشن کمیٹی تیار کی گئی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ راہل گاندھی کی ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ ملک بھر میں عوامی انقلاب کی علامت بن رہی ہے۔ ملک بھر میں ملی عوامی حمایت کے بعد اتر پردیش میں راہل گاندھی سات دن گزارنے والے ہیں۔ اس مدت کار میں وہ 785 کلومیٹر دوری طے کریں گے اور 13 اضلاع کی مٹی کو سلام کریں گے۔ راہل گاندھی کی اس ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ میں سماجوادی پارٹی صدر اکھلیش یادو کی بھی شرکت ہونے والی ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو رائے بریلی اور امیٹھی میں راہل گاندھی کے قدم سے قدم ملا کر چلیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں ہی پارٹیوں کے کارکنان میں زبردست جوش و خروش دیکھنے کو مل رہا ہے۔

اتر پردیش میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کی آمد سے قبل یوپی کانگریس کی بڑی تیاری، عوام میں بھی جوش

اتر پردیش میں راہل گاندھی 15 عوامی جلسوں سے خطاب کریں گے۔ اس دوران وہ مختلف طبقات سے براہ راست تبادلہ خیال بھی کریں گے۔ یہ یاترا اتر پردیش میں 16 فروری کو قدم رکھے گی اور 21 فروری کو بندیل کھنڈ ہوتے ہوئے مدھیہ پردیش میں داخل ہو جائے گی۔ قابل ذکر ہے کہ مغربی اتر پردیش میں راہل گاندھی کی یاترا کا زبردست استقبال کرنے کی تیاریاں ہو رہی تھیں، لیکن اس یاترا کا گزر اب وہاں سے نہیں ہوگا۔ مغربی یوپی کے کانگریس لیڈر عمران مسعود کا کہنا ہے کہ مراد آباد، رامپور، سنبھل سمیت مغربی یوپی کے کئی اضلاع ان کا انتظار کر رہے تھے لیکن ہائی اسکول-انٹرمیڈیٹ بورڈ امتحان کے سبب راہل گاندھی نے ادھر کا رخ نہ کرنے کا ارادہ کیا۔

’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ جب اتر پردیش پہنچے گی تو کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی بھی اس دوران راہل گاندھی کے ساتھ رہیں گی۔ 16 فروری کو اتر پردیش میں داخل ہونے کے بعد یاترا بھدوہی، پریاگ راج، پرتاپ گڑھ سے ہوتے ہوئے امیٹھی پہنچے گی۔ یہاں راہل گاندھی گوری گنج میں ایک جلسہ عام سے خطاب کریں گے۔ اس کے علاوہ سب سے خاص بات یہ ہے کہ امیٹھی، رائے بریلی میں راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور اکھلیش یادو کا روڈ شو بھی ہو سکتا ہے۔ مقامی سطح پر جہاں سے بھی یہ یاترا گزرے گی وہاں راہل گاندھی اور کانگریس حامیوں میں کافی جوش ہے، جبکہ جن مقامات پر یاترا کے جانے کی خبر تھی اور اب وہاں نہیں جا رہی ہے تو مقامی لوگوں میں مایوسی بھی ہے۔

اتر پردیش میں ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کی آمد سے قبل یوپی کانگریس کی بڑی تیاری، عوام میں بھی جوش

مراد آباد کے شاہد قریشی کا کہنا ہے کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ (جو کنیاکماری سے کشمیر تک گئی تھی) کے بعد ہم نے یہ امید کی تھی کہ دوسرے مرحلہ میں راہل گاندھی اِدھر ضرور آئیں گے۔ اس کے لیے ہم نے تیاریاں بھی کی تھیں۔ گزشتہ کچھ سالوں میں راہل گاندھی نے ہمارے دلوں میں بہت زیادہ احترام حاصل کیا ہے۔ وہ ناانصافی کے خلاف زوردار طریقے سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ بورڈ امتحان کے مدنظر ان کی یاترا کا وقت کم ہونا مایوس کن ضرور ہے، لیکن موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھانا بھی ضروری تھا۔

واضح رہے کہ ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے دوران راہل گاندھی مختلف طبقات سے ان کے مسائل پر بھی تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ چھتیس گڑھ میں کسانوں کے ساتھ ان کی بات چیت کی سنجیدگی کا تذکرہ ملک بھر میں ہو رہا ہے۔ کسانوں کے ساتھ ان کی گفتگو اس لیے بھی موضوعِ بحث ہے کیونکہ ہزاروں کسان ایک بار پھر دہلی میں اپنے مطالبات لے کر آ پہنچے ہیں۔


’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ کے پیش نظر یوپی کانگریس کمیٹی نے جو کوآرڈنیشن کمیٹی تیار کی ہے، اس کے رکن اور کانگریس لیڈر عمران پرتاپ گڑھ کا کہنا ہے کہ اس میں اب کوئی شبہ نہیں کہ راہل گاندھی جی کی مقبولیت عروج پر ہے۔ پورے ملک میں ایک پیغام ہے کہ وہ مودی حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف پورے دم سے لڑ رہے ہیں۔ صحیح معنوں میں وہ آج کے دور کے ’جَن نایک‘ (عوامی ہیرو) ہیں۔ ظاہر ہے سبھی اضلاع کی عوام چاہتی ہے کہ وہ ان کے درمیان پہنچیں۔ ’بھارت جوڑو نیائے یاترا‘ یوپی میں انڈیا اتحاد کو مضبوط کرنے کا کام کرے گی۔ راہل گاندھی اب عوام کی آواز بن چکے ہیں اور 7 روزہ اتر پردیش کے سفر سے بھی ملک بھر میں یہ پیغام جانے والا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔