مودی کے خطاب سے قبل جے رام رمیش کا بیان، ٹرمپ کے دعوے، ایچ ون بی ویزا بحران اور کسانوں کی حالت پر سوال

پی ایم مودی کے خطاب سے قبل جے رام رمیش نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹرمپ کے ’آپریشن سندور‘ پر دعووں، بگڑتے ہند-امریکہ تعلقات، ایچ ون بی ویزا فیس، کسانوں پر اثر اور نئی جی ایس ٹی شرحوں پر سوال اٹھائے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش /&nbsp;&nbsp;INCIndia@</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی آج شام 5 بجے قوم کو خطاب کرنے والے ہیں، اس سے قبل کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے ایکس پر سخت سوالات اٹھاتے ہوئے حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔

جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ جب وزیر اعظم ملک سے خطاب کی تیاری کر رہے ہیں، تو ان کے ’امریکی دوست‘ ڈونلڈ ٹرمپ ایک بار پھر خبروں میں چھائے ہوئے ہیں۔ ٹرمپ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ’آپریشن سندور‘ کو روک دیا تھا اور یہ دعویٰ وہ اب تک 42 بار دہرا چکے ہیں۔

رمیش کے مطابق، ٹرمپ نہ صرف امریکہ بلکہ سعودی عرب، قطر اور برطانیہ میں بھی یہ بات دہرا چکے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ آیا وزیر اعظم مودی ان دعوؤں پر کوئی وضاحت دیں گے یا پھر خاموشی اختیار کریں گے۔

کانگریس لیڈر نے ہند-امریکہ تعلقات پر بھی سوال کھڑے کیے۔ ان کے مطابق، دونوں ممالک کے تعلقات دن بدن خراب ہو رہے ہیں لیکن وزیر اعظم اس پر کوئی کھل کر بات نہیں کر رہے۔ جے رام رمیش نے خاص طور پر امریکہ کی جانب سے ایچ ون بی ویزا پر 100,000 ڈالر (تقریباً 88 لاکھ روپے) کی نئی فیس کے اعلان کا ذکر کیا۔ اس فیصلے سے لاکھوں ہندوستانی آئی ٹی پروفیشنلز متاثر ہوں گے کیونکہ ایچ ون بی ویزا ہولڈرز میں ستر فیصد سے زیادہ ہندوستانی ہیں۔ رمیش کا الزام ہے کہ اس معاملے پر حکومت کی جانب سے اب تک کوئی واضح لائحہ عمل یا یقین دہانی سامنے نہیں آئی۔


اپنی پوسٹ میں جے رام رمیش نے کسانوں اور مزدوروں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے نئے ٹیرف (فیس) لگائے ہیں، جس کا اثر ہندوستان کے لاکھوں کسانوں اور مزدوروں پر پڑے گا۔ زرعی مصنوعات اور برآمدی صنعتوں کو اس فیصلے سے بھاری نقصان کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ وزیر اعظم اپنے خطاب میں ان طبقات کو کوئی ٹھوس یقین دہانی دیں گے یا صرف رسمی تقریر تک محدود رہیں گے۔

جے رام رمیش نے جی ایس ٹی پر بھی طنز کیا۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے وزیر اعظم مودی صرف وہی باتیں دہرا دیں جو پہلے سے سب کو معلوم ہیں۔ یعنی 22 ستمبر سے نافذ ہونے والی نئی جی ایس ٹی شرحیں، جنہیں ’مجبوری میں تیار کیا گیا‘ بتایا جا رہا ہے۔ ان نئی شرحوں کے تحت روزمرہ کی اشیاء سے لے کر الیکٹرانکس اور گاڑیوں تک تقریباً 375 مصنوعات کی قیمت کم ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔