جوشی مٹھ بحران: ایجنسیوں نے این ٹی پی سی کو دی کلین چٹ، رپورٹ عدالت کے سپرد

رپورٹ میں شہر کی صلاحیت سے زیادہ عمارتوں کی تعمیر، پانی کی نکاسی نہیں ہونا، جنگلوں کا کٹاؤ، قدرتی آبی ذرائع کے راستوں میں رکاوٹ جیسے اہم اسباب کو زمین دھنسنے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جوشی مٹھ</p></div>

جوشی مٹھ

user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں گھروں میں پڑ رہے شگاف اور زمین دھنسنے کے بعد ریاستی حکومت نے تمام بڑے اداروں کو جوشی مٹھ کے سروے کا کام دیا تھا۔ جوشی مٹھ بحران کی وجہ جاننے کی کوشش نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی، واڈیا انسٹی ٹیوٹ، روڑکی آئی آئی ٹی اور جی ایس آئی سمیت دیگر انسٹی ٹیوٹ نے کی۔ اس تعلق سے تمام ایجنسیوں کی جانچ کے بعد جی ایس آئی اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈرولوجی نے این ٹی پی سی کو اپنی رپورٹ میں کلین چٹ دے دی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ جوشی مٹھ میں زمین دھنسنے کے پیچھے کی وجہ این ٹی پی سی کا پروجیکٹ نہیں ہے۔

جانچ ایجنسیوں نے جوشی مٹھ میں ہو رہے لینڈ سلائڈنگ اور شگاف کے پیچھے کی وجہ اپنی رپورٹ میں بتائی ہے۔ ایجنسیوں نے اپنی شروعاتی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جوشی مٹھ میں آ رہے شگاف کا این ٹی پی سی کے کام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جس جگہ شگاف آ رہے ہیں، وہاں سے این ٹی پی سی پروجیکٹ کی دوری ایک کلومیٹر سے بھی زیادہ ہے۔


رپورٹ میں آگے بتایا گیا ہے کہ جے پی کالونی اور دیگر مقامات پر جو پانی کا رساؤ ہو رہا ہے، ان کے تمام نمونے لیے گئے۔ دیکھا گیا کہ دونوں کا پانی الگ الگ ہے۔ پانی کا رساؤ تیزی سے ہو رہا تھا، وہ کہیں نہ کہیں اس وجہ سے تھا کہ اوپری حصے میں ایک اپنی کا بڑا حصہ جمع ہو گیا تھا۔ دھیرے دھیرے وہ پانی نیچے کی طرف رساؤ کر رہا تھا۔ دیگر علاقوں میں جو پانی کا رساؤ ہو رہا تھا اس کی دوری بھی این ٹی پی سی پلانٹ سے زیادہ ہے۔

520 میگاواٹ کا پروجیکٹ اور شہر کے تمام سروے کے بعد رپورٹ کو ریاستی حکومت کو سونپ دیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے رپورٹ کو عدالت کے سپرد کر دیا ہے۔ اسے منظر عام پر بھی لا دیا گیا ہے۔ 8 سائنسی اداروں کی رپورٹ سینکڑوں سائنسدانوں نے کئی مہینوں کی محنت کے بعد تقریباً 718 صفحات میں تیار کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ جوشی مٹھ جس اونچائی پر بسا ہے، اسے پیرا گلیشیل زون کہا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان مقامات پر کبھی گلیشیر ہوا کرتے تھے۔ بعد میں گلیشیر پگھل گئے اور ان کا ملبہ باقی رہ گیا۔ اس کے ملبے سے بنا پہاڑ مورین کہلاتا ہے۔ اسی مورین کے اوپر جشی مٹھ بسا ہے۔


واڈیا ہمالیہ ارضیاتی سائنس ادارہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جوشی مٹھ کی مٹی کا ڈھانچہ بولڈر، بجری اور مٹی کا ایک پیچیدہ مرکب ہے۔ یہاں بولڈر بھی گلیشیر سے لائی گئی بجری اور مٹی سے بنے ہیں۔ ان میں جوائنٹ پلین ہیں جو ان کے کھسکنے کی ایک بڑی وجہ ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق ایسی مٹی میں ’انٹرنل کوروسن‘ کے سبب مکمل ڈھانچہ میں عدم استحکام آ جاتا ہے۔ اس کے بعد از سر نو ایڈجسٹمنٹ ہوتا ہے جس کے نتیجہ میں بولڈر دھنس رہے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زمین دھنسنے کی اہم وجہ انٹرنل کوروسن (مٹی خراب ہونا) معلوم ہوتی ہے۔ یہاں جوشی مٹھ کے ایکسٹینشن کے ساتھ ہی اوپر سے بہنے والے قدرتی نالے کا بہاؤ رخنہ انداز ہوا ہے۔ نالے کا پانی لگاتار زمین کے اندر رِس رہا ہے۔ گزشتہ 10 سالوں میں ہوئی بہت زیادہ بارش نے بھی نقصان کی سطح کو بڑھایا ہے۔ نیشنل جیو فزیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (این جی آر آئی) حیدر آباد کو مطالعہ میں جوشی مٹھ میں 20 سے 50 میٹر گہرائی تک میں زمین دھنساؤ کے ثبوت ملے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔