دہلی بم دھماکہ کے بعد نریندر مودی کو بھوٹان جانے کی جگہ ذمہ داری اور جوابدہی طے کرنی چاہیے تھی: کانگریس

کانگریس لیڈر سپریا شرینیت نے وزیر اعظم مودی سے سوال کیا کہ کیا کسی نے آپ کی کنپٹی پر کٹّہ لگا کر بھوٹان بھیجا تھا؟ اس مشکل وقت میں آپ کو ملک میں ہونا چاہیے تھا۔

<div class="paragraphs"><p>لال قلعہ کے قریب دھماکہ کے بعد کا منظر، تصویر قومی آواز/ویپن</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

راجدھانی دہلی میں لال قلعہ کے قریب ہوئے بم دھماکہ معاملے میں کانگریس پہلے ہی اظہارِ افسوس کرتے ہوئے متاثرہ کنبہ کے تئیں اپنی تعزیت ظاہر کر چکی ہے، اب پارٹی نے اس مشکل وقت میں وزیر اعظم نریندر مودی کے بھوٹان دورہ پر سوال اٹھا دیا ہے۔ کانگریس ترجمان سپریا شرینیت نے کا ایک ویڈیو پیغام سامنے آیا ہے جس میں پی ایم مودی کے بھوٹان دورہ پر حیرانی ظاہر کی گئی ہے۔

کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل پر سینئر لیڈر سپریا شرینیت کی ویڈیو جاری کی ہے۔ اس ویڈیو میں سپریا کچھ میڈیا رپورٹس کا ذکر بھی کرتی ہیں، جس میں ذرائع کے حوالے سے کار دھماکہ کو دہشت گردانہ کارروائی قرار دیا گیا ہے۔ کانگریس لیڈر کہتی ہیں کہ ’’ملک کی راجدھانی دہلی میں تحریک آزادی کی علامت لال قلعہ کے پاس اتنا بڑا بم دھماکہ ہوا جس میں کئی ہندوستانیوں کی جان چلی گئی۔ جس دن فرید آباد میں تقریباً 3000 کلو دھماکہ خیز مادہ برآمد ہوا، اسی دن ایسا حادثہ ہوا ہے۔ یہ بے فکر کا موضوع ہے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’7 ماہ قبل پہلگام کا بہیمانہ دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا۔ میڈیا کے ذرائع سے یہ خبر آ رہی ہے کہ دہلی کے واقعہ میں بھی دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ ہے۔ ایسے میں نریندر مودی جی کو بھوٹان جانے کے بدلے ذمہ داری اور جوابدہی طے کرنی چاہیے تھی۔‘‘


سپریا شرینیت نے پی ایم مودی کے بھوٹان دورے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’بھوٹان میں جنم دن منانے پہنچے نریندر مودی کہہ رہے ہیں– میں بڑے بھاری من سے یہاں آیا ہوں۔ کیا کسی نے آپ کی کنپٹی پر کٹّہ لگا کر بھوٹان بھیجا تھا؟ اس مشکل وقت میں آپ کو ملک میں ہونا چاہیے تھا۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ ’’یہ ایک سنگین سیکورٹی کی غلطی ہے۔ اگر ملک محفوظ نہیں رہے گا تو حکومت سے سوال پوچھے جائیں گے۔ ملک میں لوگ خوفزدہ ہیں، پریشان ہیں۔ لوگوں کو لگنے لگا ہے کہ ملک مضبوط ہاتھوں میں نہیں ہے۔‘‘

کانگریس ترجمان نے دہلی بم دھماکہ کے 24 گھنٹوں بعد بھی حکومت کی طرف سے کوئی مفصل بیان سامنے نہیں آنے پر حیرانی ظاہر کی ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’بم دھماکہ کے 24 گھنٹے گزرنے والے ہیں، لیکن حکومت کی طرف سے کوئی بیان نہیں آ رہا ہے۔ میڈیا ذرائع کے حوالے سے خبریں چلا رہا ہے۔ ایسے میں ملک کو اعتماد میں لے کر آگے کی کارروائی کی جائے، یہی ہمارا مطالبہ ہے۔‘‘


دوسری طرف دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے لال قلعہ کے قریب دھماکہ معاملہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ بہت افسوسناک واقعہ ہے۔ ہم نے متاثرین سے ملاقات کی ہے۔ لال قلعہ کے آس پاس کے بازار اور لاجپت نگر میں مختلف علاقوں کے لوگ چھوٹے کاروبار کے لیے سامان خریدنے آتے ہیں۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’دہلی جیسے شہر میں، جہاں سب سے مضبوط سیکورٹی ہونی چاہیے، جب اس طرح کا واقعہ پیش آتا ہے تو یہ شرمناک ہے۔ کہیں نہ کہیں یہ حکومت اور انٹلیجنس کی ناکامی ہے۔‘‘ اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے دیویندر یادو نے کہا کہ ’’سب سے پہلا خیال یہ ہے کہ زخمی لوگ جلد صحت یاب ہوں۔ جن لوگوں کی موت ہوئی، کانگریس ان کے خاندانوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم کانگریس کے ایک وفد کے طور پر متاثرین سے ملاقات کر رہے ہیں۔‘‘