سیاست کو الوداع کہنے والے بی جے پی لیڈر بابل سپریو نے پھر فیس بک پر بیان کیا اپنا درد

سابق مرکزی وزیر بابل سپریو نے دلیپ گھوش اور کنال گھوش کے تبصرے کا اسکرین شاٹ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ’’کسی کو اس طرح کے سیاسی تبصرے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: سابق مرکزی وزیر اور آسنسول سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بابل سپریو کے فیس بک پر نئے پوسٹ نے بنگال کی سیاست میں قیاس آرائیوں کا بازار گرم کر دیا ہے۔ دو دن قبل سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنے کے بعد آج انہوں نے بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش اور ترنمول کانگریس کے ریاستی ترجمان کنال گھوش کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد بھی اس طرح کے سیاسی طعنوں کا سامنا ہے۔

سابق مرکزی وزیر بابل سپریو نے دلیپ گھوش اور کنال گھوش کے تبصرے کا اسکرین شاٹ پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’کسی کو اس طرح کے سیاسی تبصرے کا سامنا نہیں کرنا چاہیے۔‘‘ انہو ں نے اپنے سابق ساتھی دلیپ گھوش سے متعلق کہا کہ ’’انہیں صرف خبرو ں میں رہنا ہے، اس لئے وہ اس طرح کے متنازعہ بیان دیتے رہتے ہیں۔‘‘ خیال رہے کہ بابل سپریو اور دلیپ گھوش کے درمیان اختلافات کوئی نئی بات نہیں ہے۔وہ گھوش کے متنازعہ بیانات کے سخت نقاد رہے ہیں۔


دلیپ اور کنال کے تبصروں پر بابل نے لکھا ہے کہ ’’میں نے پڑھا ہےجو آپ لوگوں نے میرے فیصلے پر تبصرہ کیا ہے، ہر کوئی اپنے الفاظ کی تشریح کر رہا ہے اور حمایت یا مخالفت کر رہا ہے۔ کچھ لوگ اپنی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ میں یہ سب قبول کرتا ہوں ، لیکن میں ان چیزوں کا جواب اپنے کام سے دوں گا۔ کیا کام کرنے کے لیے ممبر پارلیمنٹ یا وزیر ہونا ضروری ہے؟‘‘ بابل نے مزید لکھا ہے کہ ’’میں اب اپنے گانوں اور شوز پر توجہ دوں گا۔ اب میرے پاس بہت زیادہ وقت ہوگا۔ بہت سی مثبت توانائی بھی بچ جائے گی۔ میں اس توانائی کو اچھے کام کے لیے استعمال کروں گا۔‘‘

واضح رہے کہ بابل سپریو کے سیاست سے کنارہ کشی کے اعلان پرتبصرہ کرتے ہوئے مغربی بنگال بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے سوال کیا تھا کہ کیا انہوں نے لوک سبھا کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے؟ سیاست میں آنے یا چھوڑنے کا فیصلہ ان کا ذاتی ہے۔ دلیپ گھوش نے مزید کہا تھا کہ اسے سمجھائیں کہ فیس بک پر پوسٹ لکھ کر سیاست نہیں چھوڑی جاتی۔


دوسری طرف ترنمول کے کنال گھوش نے کہا تھا کہ لوک سبھا چل رہا ہے، وہاں اسپیکر ہیں۔ لوک سبھا کے اسپیکر کو استعفیٰ دینے کے بجائے فیس بک پر ڈرامہ کیا جا رہا ہے۔ کنال نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ حقیقت میں وہ سیاست نہیں چھوڑنا چاہتے۔ وہ صرف لوگوں کی توجہ حاصل کرنا چاہتا ہے، جس طرح دھرمیندر نے فلم شعلے میں ٹینک پر چڑھ کر ڈرامہ کیا تھا۔ پہلے وہ گانے گاتے تھے، اب ڈرامہ کر رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔