منی پور کے بعد تریپورہ بی جے پی میں بھی داخلی رنجش عروج پر، پریشان اعلیٰ کمان نے بپلب دیب سے مانگا جواب

بپلب دیب نے اتوار کے روز تریپورہ میں بغیر نام لیے کہا تھا کہ بی جے پی کے تنظیمی معاملوں میں باہری لوگ مداخلت کر رہے ہیں اور باہری لوگوں کی مداخلت تنظیم کو کمزور بنا رہا ہے۔

بپلب دیب، تصویر فیس بک
بپلب دیب، تصویر فیس بک
user

قومی آوازبیورو

منی پور کے بعد اب تریپورہ میں بھی بی جے پی کے اندر جاری داخلی گھمسان کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ منی پور میں وزیر اعلیٰ کے رویہ سے ناراض بی جے پی اراکین اسمبلی نے دہلی آ کر پارٹی کے اعلیٰ لیڈران سے ملاقات کر ریاست کے وزیر اعلیٰ بیرین سنگھ کو ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔ وہیں تریپورہ میں سابق وزیر اعلیٰ بپلب دیب کے کھل کر ریاست کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا کے خلاف بیان دینے سے ناراض بی جے پی اعلیٰ کمان نے انھیں دہلی طلب کر لیا ہے۔

تریپورہ میں پارٹی اور حکومت کے اندر جاری گھمسان کے اس طرح سے سامنے آ جانے کے بعد پارٹی اعلیٰ کمان اس قدر ناراض ہے کہ تریپورہ میں بی جے پی ریاستی ایگزیکٹیو کی اہم میٹنگ ہونے کے باوجود ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے اور ریاستی بی جے پی صدر رہ چکے بپلب دیب اپنی صفائی دینے کے لیے دہلی میں موجود ہیں۔ وہ تریپورہ سے ہی راجیہ سبھا رکن بھی ہیں۔


دراصل بپلب دیب نے اتوار کو تریپورہ میں بغیر نام لیے ریاست کے وزیر اعلیٰ پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا تھا کہ بی جے پی کے تنظیمی معاملوں میں باہری لوگ مداخلت کر رہے ہیں اور باہری لوگوں کی مداخلت تنظیم کو کمزور بنا رہا ہے۔ حالانکہ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کسے باہری کہہ رہے ہیں، جس کی وجہ سے بی جے پی کمزور ہو رہی ہے۔ لیکن ان کے حملے کو ریاست کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا پر براہ راست حملہ تصور کیا گیا، کیونکہ ساہا 2016 میں کانگریس چھوڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔

بپلب دیب یہیں تک نہیں رکے بلکہ انھوں نے اپنی ہی مانک ساہا حکومت اور اپنی ہی پارٹی کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور تنظیم کو صحیح سمت میں کام کرنا چاہیے۔ اپنی صلاحیت کے بارے میں بتاتے ہوئے ریاست کے سابق وزیر اعلیٰ تو یہاں تک بول پڑے کہ وہ آئی اے ایس یا آئی پی ایس افسر نہیں ہیں، لیکن انھیں پتہ ہے کہ تنظیم کو کیسے مضبوط کرنا ہے۔ ریاست میں بی جے پی تنظیم میں ان کے لوگوں کو کنارے کیے جانے سے مایوس بپلب دیب نے یہ بھی کہا تھا کہ ریاستی بی جے پی یونٹ میں رد و بدل پارٹی کے سینئر لیڈران کو اعتماد میں لے کر کیا جانا چاہیے۔


بپلب دیب کے اس جارحانہ انداز اور کھل کر اپنی ہی حکومت کی تنقید کرنے سے پارٹی اعلیٰ کمان کو سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شمال مشرق کی فتح کو ہمیشہ بڑی جیت بتانے والی بی جے پی کسی بھی صورت میں ان ریاستوں میں کوئی سیاسی تنازعہ پیدا نہیں ہونے دینا چاہتی ہے۔ اس لیے فی الحال پارٹی اعلیٰ کمان کی کوشش دونوں گروپوں میں ہم آہنگی بنانے کی ہی ہوگی۔

اس درمیان بتایا جا رہا ہے کہ بپلب دیب ریاست کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا کے رویہ سے بہت بری طرح ناراض ہیں۔ انھیں تکلیف ہے کہ ریاست میں اتنے سالوں تک وزیر اعلیٰ اور ریاستی صدر رہنے کے باوجود اب انھیں حکومت اور تنظیم دونوں میں نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ اسمبلی انتخاب میں سیٹوں کی تعداد میں کمی آنے کی آڑ لے کر ان کے قریبی لوگوں کو تنظیم سے ہٹایا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ ریاست میں بی جے پی حکومت ہونے کے باوجود ان کے قریبی لیڈروں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ یہ دیکھنے والی بات ہوگی کہ کیا بپلب دیب پارٹی اعلیٰ کمان کو اپنی صفائی سے مطمءن کر پاتے ہیں یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔