سنچار ساتھی ایپ پر تنازعہ کے بعد حکومت کا یو ٹرن، پری انسٹالیشن کا حکم واپس

شدید اعتراضات کے بعد حکومت نے ’سنچار ساتھی‘ ایپ کو نئے اور پرانے موبائل فون میں لازمی انسٹال کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ محکمۂ ٹیلی مواصلات نے کہا کہ بڑھتی مقبولیت کے باعث یہ حکم ضروری نہیں رہا

<div class="paragraphs"><p>سنچار ساتھی / سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سنچار ساتھی ایپ کے معاملے پر بڑھتے اعتراضات اور سخت سیاسی ردعمل کے بعد مرکزی حکومت نے بالآخر پری انسٹالیشن کا حکم واپس لے لیا ہے۔ کل وزیر اطلاعات و نشریات جیوتیرادتیہ سندھیا نے زبانی طور پر یہ وضاحت دی تھی کہ اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا لازمی نہیں ہے اور اب حکومت نے اس حوالے سے باضابطہ بیان بھی جاری کر دیا ہے۔

محکمۂ ٹیلی مواصلات نے بدھ کے روز اپنے نئے بیان میں واضح کیا کہ اس نے 28 نومبر کے اس حکم نامے کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے جس میں اسمارٹ فون بنانے والی کمپنیوں کو ہدایت دی گئی تھی کہ وہ تمام نئے موبائل فون میں ’سنچار ساتھی‘ کو پہلے سے انسٹال کریں اور پرانے فون میں بھی اسے شامل کرنے کا انتظام کریں۔ اس حکم کے منظر عام پر آتے ہی شدید تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا اور اپوزیشن جماعتوں نے اسے نگرانی اور جاسوسی کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی تھی۔


اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ ایپ کالز اور پیغامات کی نگرانی کر سکتی ہے، اس لیے شہریوں کی شخصی آزادی اور رازداری کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ انہی اعتراضات کے درمیان حکومت نے اب اپنا مؤقف بدلا ہے۔ محکمے نے کہا کہ گزشتہ چند دنوں میں اس ایپ کو رضاکارانہ طور پر ڈاؤنلوڈ کرنے والوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ شہری خود اپنی سائبر حفاظت کے لیے اسے اختیار کر رہے ہیں۔

بیان کے مطابق، صرف ایک دن میں تقریباً 6 لاکھ صارفین نے ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے رجسٹریشن کرایا، جو استعمال میں 10 گنا اضافہ ہے۔ محکمۂ ٹیلی مواصلات کا کہنا ہے کہ اسی رجحان کو دیکھتے ہوئے اب یہ ضروری نہیں کہ موبائل تیار کنندگان کے لیے اس ایپ کو پہلے سے انسٹال کرنا لازمی قرار دیا جائے۔


حکومت کے مطابق، پہلے جاری کیا گیا حکم کم آگاہی رکھنے والے صارفین تک ایپ کی رسائی آسان بنانے کے لیے تھا مگر اب جب کہ ڈاؤن لوڈ میں تیزی آئی ہے، لازمی انسٹالیشن کی ضرورت نہیں رہی۔ اگرچہ حکومت نے متنازعہ حکم واپس لے کر صورتحال کو کچھ حد تک معمول پر لانے کی کوشش کی ہے لیکن سیاسی حلقوں اور ڈیجیٹل رازداری کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس فیصلے نے کئی اہم سوالات کو جنم دیا ہے، جن کا جواب ابھی باقی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔