علی گڑھ کے بعد باغپت میں بھی کئی مکانات میں جوشی مٹھ جیسی دراڑیں نمودار، لوگوں میں دہشت

مقامی رہائشی راجیو گپتا نے کہا کہ دراڑیں نظر آئے تین چار دن گزر چکے ہیں اور متعلقہ محکمہ کو بھی اس کی اطلاع دی گئی ہے لیکن ابھی تک کسی نے خبر نہیں لی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

باغپت: اتراکھنڈ کے جوشی مٹھ میں مکانات اور دیگر تعمیرات میں بڑے پیمانے پر دراڑیں پڑنے کے بعد اسے سنکنگ سٹی یعنی ڈوبتا شہر قرار دیئے جانے کے درمیان یوپی کے بھی کئی شہروں میں مکانات میں اسی طرح کی دراڑیں نظر آنے کے بعد لوگوں میں دہشت پائی جاتی ہے۔ پہلے علی گڑھ میں متعدد مکانات میں دراریں پڑنے کے واقعات رونما ہوئے تھے اور اب باغپت میں بھی اسی طرح کی دراڑیں نظر آئی ہیں، جس سے مقامی باشندگان دہشت میں آ گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق باغپت کے محکمہ ٹھاکردوارا میں کم از کم 25 مکانات میں جوشی مٹھ جیسی دراڑیں نظر آ رہی ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے صاف پانی کی فراہمی کے لئے پائپ لائن بچھائی گئی تھی، جن میں اب مبینہ طور پر رساؤ ہو رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ان پائپ لائنوں کے لیک ہونے کے سبب ہی مکانات میں دراڑیں پڑی ہیں۔


مقامی رہائشی راجیو گپتا نے بتایا کہ دراڑیں نظر آئے تین چار دن ہو چکے ہیں اور اس بارے میں متعلقہ محکمہ کو بھی آگاہ کیا گیا ہے لیکن ابھی تک کوئی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ وہیں باغپت میونسپل کارپوریشن کے ایگزیکٹیو آفیسر راجیش رانا نے کہا کہ وہ متاثرہ علاقہ میں ٹیم بھیجیں گے اور اس کی جانچ کی جائے گی کہ ایسا کیوں ہوا۔

رپورٹ کے مطابق باغپت کے اس علاقہ میں اس ماہ کے شروع میں 25 گھروں میں دراڑیں نظر آئی تھیں اور کئی خاندانوں کو یہاں سے دوسرے مقام پر منتقل کر کے مکانات کی مرمت بھی کرائی گئی تھی۔ بہت سے لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر کرائے کے مکانوں میں رہنے لگے ہیں۔


حال ہی میں علی گڑھ کے کئی مکانات میں بھی اسی طرح کی دراڑیں پڑنے کی خبر موصول ہوئی تھی۔ مقامی لوگوں کے مطابق حکومت کی جانب سے اسمارٹ سٹی اسکیم کے تحت پائپ لائن بچھائی گئی تھی، جو اب مبینہ طور پر لیک ہو رہی ہے، جس سے دراڑیں پڑ رہی ہیں۔ کنواری گنج علاقے میں مکانات میں دراڑیں پڑنے کی اطلاع ملی ہے۔ علی گڑھ میونسپل کارپوریشن کے ایڈیشنل کمشنر راکیش کمار یادو نے کہا تھا کہ وہ ٹیم بھیج کر ان دراڑوں کی تحقیقات کرائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔