راہل گاندھی کے ’ای ڈی دفتر‘ تک پیدل مارچ سے خوفزدہ مرکزی حکومت نے کانگریس کی تقریباً مکمل قیادت کو حراست میں لیا

جب سے مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی مودی حکومت بنی ہے، تب سے یہ شاید پہلا موقع تھا جب کانگریس کی تقریباً مکمل اعلیٰ قیادت کو دہلی کی سڑکوں پر حراست میں لے لیا گیا۔

حراست میں لیے گئے کانگریس لیڈران سے ملاقات کرنے پہنچیں پرینکا گاندھی
حراست میں لیے گئے کانگریس لیڈران سے ملاقات کرنے پہنچیں پرینکا گاندھی
user

قومی آوازبیورو

جب سے مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی مودی حکومت بنی ہے، تب سے یہ شاید پہلا موقع تھا جب کانگریس کی تقریباً مکمل قیادت کو دہلی کی سڑکوں پر حراست میں لے لیا گیا۔ اس دوران کانگریس لیڈر راہل گاندھی پیدل مارچ کر انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے دفتر پہنچے جہاں انھیں ایک معاملے میں اپنا بیان درج کرانا تھا۔ اپنا بیان درج کرانے کے بعد راہل گاندھی دفر سے باہر بھی نکل چکے ہیں۔

بہرحال، ملک کی سب سے پرانی سیاسی پارٹی کے بیشتر سرکردہ لیڈران صبح سے ہی کانگریس ہیڈکوارٹر پر جمع ہونے لگے تھے۔ یہ ایک طرح سے طاقت کا مظاہرہ تھا، اور اسی کے خوف میں مرکزی وزارت داخلہ کے ماتحت کام کرنے والی دہلی پولیس نے نہ صرف شہر کے کئی راستوں پر آمد و رفت سے متعلق پابندی لگا دی تھی، بلکہ دہلی میں 24 اکبر روڈ واقع کانگریس ہیڈکوارٹر جانے والے راستوں پر بیریکیڈ لگا دیا تھا۔


کانگریس دفتر میں جمع کچھ لیڈروں کے ساتھ ہی راہل گاندھی پارٹی ہیڈکوارٹر سے باہر نکلے اور پیدل ہی ای ڈی دفتر کی طرف چل پڑے۔ اس دوران کانگریس کے تمام لیڈروں و کارکنان اور حامیوں کو راجدھانی کے الگ الگ حصوں میں حراست میں لے کر مختلف تھانوں میں لے جایا گیا۔

سیکورٹی فورسز کی زبردست تعیناتی اور بیریکیڈنگ اور کانگریس کارکنان اور پولیس کے درمیان کچھ بحث و مباحثے کے درمیان راہل گاندھی اپنی بہن اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے ساتھ تقریباً 10.15 بجے کانگریس ہیڈکوارٹر پہنچے تھے۔ انھوں نے صبح 11 بجے ای ڈی دفتر پہنچ کر اپنا بیان درج کرانا تھا۔ حالانکہ پہلے طے کیا گیا تھا کہ سبھی کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے ساتھ ای ڈی دفتر تک پیدل مارچ کریں گے لیکن انھیں دہلی پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کو جوانوں نے گھیر لیا اور کانگریس ہیڈکوارٹر کے باہر نہیں نکلنے دیا۔


صرف راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، کانگریس کے میڈیا چیف رندیپ سنگھ سرجے والا کو ہی پیدل مارچ کی اجازت دی گئی۔ لیکن تقریباً نصف گھنٹے بعد سرجے والا کو بھی دہلی پولیس نے حراست میں لے لیا۔ جن لیڈروں کو پولیس نے حراست میں لیا ان میں مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ دگ وجئے سنگھ، راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت، راجستھان کے سابق ڈپٹی وزیر اعلیٰ سچن پائلٹ اور کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال، ملکارجن کھڑگے، ہریش راوت، مدھوسودن مستری وغیرہ اہم ہیں۔

راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے دہلی پولیس کی حراست میں بس سے ایک ویڈیو جاری کر بیان دیا کہ کس طرح مرکزی حکومت ای ڈی اور سی بی آئی کا غلط استعمال کر رہی ہے تاکہ اپوزیشن پارٹیوں کی آواز کو دبایا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ ’’راہل گاندھی اور سونیا گاندھی کو ای ڈی کا سمن بے بنیاد ہے، یہ لوگ (بی جے پی) فاشسٹ ہیں۔ یہ لوگ جمہوریت کا قتل کر رہے ہیں...۔‘‘


دوسری طرف کانگریس رکن پارلیمنٹ گورو گگوئی نے بھی بی جے پی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ صرف پیدل چلنے پر لوگوں کو حراست میں لینا تاناشاہی ہے۔

کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے بھی ٹوئٹ کر جانکاری دی کہ کئی لیڈروں کو حراست میں لے کر فتح پور بیری تھانے لے جایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جیلیں بھر جائیں گی لیکن ہم جھکیں گے نہیں۔ وہیں چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے کہا کہ بی جے پی حکومت جمہوریت کو کچلنا چاہتی ہے اور کانگریس ایسا نہیں ہونے دے گی۔


اس دوران کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کو تغلق روڈ تھانے لے جایا گیا جہاں دھکا مکی کے سبب ان کی طبیعت بگڑ گئی تھی۔ کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی ان سے تھانے ملنے پہنچیں اور حال چال لیا۔

کانگریس کے پیدل مارچ سے پہلے دہلی پولیس نے کافی سخت انتظامات کیے تھے اور شہر کے الگ الگ حصوں میں بسوں کا انتظام کیا گیا تھا۔ پولیس نے تمام جگہوں پر دفعہ 144 کے تحت کرفیو نافذ کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔