افغان خاتون رضیہ مرادی نے دیا طالبان حکومت کو جواب، گجرات یونیورسٹی سے حاصل کیا گولڈ میڈل

رضیہ مرادی نے کہا ’’میں افغانی خواتین کی نمائندگی کرتی ہوں جو تعلیم سے محروم ہیں اور طالبان کو بتانا چاہتی ہوں کہ اگر موقع دیا جائے تو خواتین بھی کسی بھی میدان میں کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

سورت: افغان خاتون رضیہ مرادی نے گجرات یونیورسٹی سے گولڈ میڈل جیت کر خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کرنے والی افغانستان کی طالبان حکومت کو کرارا جواب دیا ہے۔ گجرات کے سورت میں مقیم افغانستان سے تعلق رکھنے والی رضیہ مرادی نے کہا ’’میں افغانی خواتین کی نمائندگی کرتی ہوں جو تعلیم سے محروم ہیں اور طالبان کو بتانا چاہتی ہوں کہ اگر موقع دیا جائے تو خواتین بھی کسی بھی میدان میں کامیابی حاصل کر سکتی ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ رضیہ مرادی نے گجرات کے سورت میں واقع ویر نرمد دکشن گجرات یونیورسٹی (وی این ایس جی یو) سے ایم اے (پبلک ایڈمنسٹریشن) میں پہلا مقام حاصل کر کے گولڈ میڈل جیتا۔ انہوں نے 8.60 (سی جی پی اے) کا گریڈ حاصل کیا ہے اور یونیورسٹی کی تقسیم اسناد کی تقریب سے مندرجہ بالا بیان دیا۔


انہوں نے اپریل 2022 میں ایم اے مکمل کیا۔ اس وقت وہ پبلک ایڈمنسٹریشن میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں۔ ہندوستان آنے کے بعد اس نے کووڈ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنی تعلیم آن لائن شروع کی۔ پہلے دو سمسٹروں میں ان کی زیادہ تر کلاسیں اور امتحانات آن لائن ہوئے۔

رضیہ مرادی نے کہا ’’میں باقاعدگی سے لیکچرز میں شرکت کرتی تھی۔ اپنی پڑھائی پر توجہ دیتی تھی۔ میں نے امتحان سے کچھ دن پہلے نظر ثانی کی۔‘‘ رضیہ نے گولڈ میڈل کے علاوہ شاردا امبیلال دیسائی ایوارڈ بھی حاصل کیا۔


میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے طالبان کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ شرمناک ہے کہ انہوں نے لڑکیوں اور خواتین پر باقاعدہ تعلیم حاصل کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔ مجھے یہ موقع فراہم کرنے کے لئے میں حکومت ہند، آئی سی سی آر، وی این ایس جی یو اور ہندوستان کے لوگوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ یہ موقع انہیں ایک مختلف احساس دلاتا ہے۔ مرادی نے ایک میڈیا رپورٹ میں کہا کہ ’’میں تمغے کے لیے خوش ہوں لیکن مجھے یہ غم بھی ہے کہ میں تین سال سے اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکی۔ میں انہیں فون پر اپنی کامیابی کے بارے میں بتاؤں گی تو وہ خوش ہوں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔