ذیشان صدیقی کو دھمکی دینے والا ملزم ترینیداد سے گرفتار، ممبئی لا کر تفتیش شروع
این سی پی لیڈر بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی کو دھمکی آمیز ای میل بھیجنے والا شخص ترینیداد سے گرفتار، پولیس نے ممبئی لا کر حراست میں لیا، 10 کروڑ تاوان مانگا گیا تھا

ذیشان صدیقی
ممبئی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے مرحوم رہنما اور سابق رکن اسمبلی بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی کو بھیجی گئی دھمکی آمیز ای میلز کے معاملے میں ممبئی کرائم برانچ کو بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ ملزم محمد دلشاد محمد نوید کو انٹرپول کے ریڈ کارنر نوٹس کی بنیاد پر کیریبین ملک ترینیداد اور ٹوباگو سے گرفتار کیا گیا اور اسے ممبئی لا کر حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق، 35 سالہ محمد دلشاد بہار کے ضلع دربھنگہ کا رہنے والا ہے اور ایک طویل عرصے سے ترینیداد میں مقیم تھا۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے اپریل 2024 میں ذیشان صدیقی کو تین مسلسل دنوں تک (19، 20 اور 21 اپریل) دھمکی آمیز ای میلز بھیجیں، جن میں خود کو بدنام زمانہ ’ڈی کمپنی‘ سے وابستہ ظاہر کیا اور الزام لگایا کہ بابا صدیقی کے قتل میں گینگسٹر لارنس بشنوئی کا ہاتھ تھا۔
ان ای میلز میں ذیشان صدیقی سے 10 کروڑ روپے کی بھاری رقم بطور تاوان طلب کی گئی تھی اور خبردار کیا گیا تھا کہ اگر رقم ادا نہ کی گئی تو ان کا انجام بھی ان کے والد جیسا ہوگا۔ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، 21 اپریل کو باندرہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کی گئی، جسے دو دن بعد یعنی 23 اپریل کو کرائم برانچ کے حوالے کر دیا گیا۔
تحقیقات کے دوران، تکنیکی ماہرین نے پایا کہ یہ ای میلز ایک بین الاقوامی آئی پی ایڈریس اور ترینیداد و ٹوباگو کے ایک موبائل نمبر سے بھیجی گئی تھیں۔ تکنیکی تجزیے کے بعد ملزم کی شناخت محمد دلشاد محمد نوید کے طور پر ہوئی، جس کے بعد 28 اپریل کو اس کے خلاف لُک آؤٹ نوٹس جاری کیا گیا اور انٹرپول سے ریڈ کارنر نوٹس حاصل کیا گیا۔
بین الاقوامی سطح پر کی گئی کارروائی کے بعد، ملزم کو گرفتار کر کے ہندوستان لایا گیا، جہاں کرائم برانچ نے سہارا پولیس اسٹیشن میں اسے باقاعدہ طور پر حراست میں لے لیا۔ ذرائع کے مطابق، فی الحال ملزم سے سختی سے تفتیش جاری ہے تاکہ یہ جانا جا سکے کہ آیا اس کا کسی بڑے جرائم پیشہ نیٹ ورک سے کوئی براہ راست تعلق ہے یا نہیں۔
قابل ذکر ہے کہ ذیشان صدیقی کے والد اور معروف سیاستدان بابا صدیقی کو 12 اکتوبر 2024 کو باندرہ مشرق میں دن دہاڑے گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا، جس سے علاقے میں سنسنی پھیل گئی تھی۔
پولیس کی تفتیش اس بات پر مرکوز ہے کہ آیا ای میلز کا مقصد صرف مالی فائدہ حاصل کرنا تھا یا اس کے پیچھے کوئی سیاسی یا مجرمانہ سازش بھی چھپی ہوئی ہے۔ کرائم برانچ کے افسران اس کیس کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور مزید گرفتاریوں کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔