گورکھپور یونیورسٹی میں ’اے بی وی پی‘ کا ہنگامہ، وائس چانسلر اور پراکٹر کی کر دی پٹائی، پولیس کے ساتھ بھی تصادم

موقع پر تعینات پولیس نے کسی طرح وائس چانسلر کو وہاں سے نکال کر گھر تک پہنچایا، اس دوران شورش پسندوں نے دفتر کی پہلی منزل سے کئی گملے نیچے وائس چانسلر کی گاڑی پر پھینک دیے۔

<div class="paragraphs"><p>اے بی وی پی</p></div>

اے بی وی پی

user

قومی آوازبیورو

گورکھپور یونیورسٹی میں فیس اضافہ اور ساتھی طلبا کی معطلی کے خلاف چار دن سے مظاہرہ کر رہے آر ایس ایس کی طلبا تنظیم اے بی وی پی کارکنان نے جمعہ کے روز خوب ہنگامہ برپا کیا۔ اے بی وی پی کارکنان نے یونیورسٹی دفتر میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے وائس چانسلر اور پراکٹر کے ساتھ بدتمیزی کی اور جم کر مار پیٹ بھی کی۔ پولیس نے جب اے بی وی پی کے کئی کارکنان کو حراست میں لیا تو ان کے ساتھیوں نے کینٹ تھانے پہنچ کر بھی زوردار ہنگامہ کیا اور وہاں جام لگا دیا۔

اتر پردیش کانگریس کے سابق صدر اجئے کمار للو نے اس واقعہ کی ویڈیو ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بی جے پی حکومت میں مبینہ نیشنلسٹس کو غنڈئی کی کھلی چھوٹ ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی لکھا کہ ’’آر ایس ایس-بی جے پی کی طلبا تنظیم اے بی وی پی کے کارکنان نے گورکھپور یونیورسٹی کے وی سی-پراکٹر کو جم کر پیٹا۔ بی جے پی حکومت میں مبینہ نیشنلسٹس کو غنڈئی کی کھلی چھوٹ ہے۔ نظامِ قانون پر دَم بھرنے والے وزیر اعلیٰ کی قلعی کھل گئی ہے۔‘‘


دراصل گورکھپور یونیورسٹی میں اس سیشن میں 400 فیصد تک فیس میں اضافہ کیا گیا ہے۔ آر ایس ایس-بی جے پی کی طلبا تنظیم اے بی وی پی کارکنان کئی دنوں سے فیس میں ہوا اضافہ واپس لینے کے لیے احتجاجی مظاہرہ کر رہے تھے۔ گزشتہ دنوں یونیورسٹی انتظامیہ نے مظاہرہ میں شامل چار کارکنان کو بے دخل کر دیا تھا۔ اس کے احتجاج میں اے بی وی پی کے کارکنان 18 جولائی سے پرتشدد مظاہرہ کر رہے تھے۔

جمعہ کی صبح اے بی وی پی کارکنان وائس چانسلر دفتر پہنچ کر گیٹ پر بیٹھ گئے اور اعلان کیا کہ جب تک فیس میں ہوئے اضافہ کی واپسی کا اعلان نہیں ہوتا، تب تک وہ کسی کو اندر یا باہر نہیں آنے جانے دیں گے۔ دھیرے دھیرے اے بی وی پی کارکنان کی تعداد وہاں پر بڑھنے لگی۔ دوپہر بعد تقریباً 3.30 بجے مظاہرین وائس چانسلر دفتر کی طرف بڑھے اور توڑ پھوڑ شروع کر دی۔ اے بی وی پی کارکنان نے دروازے کے شیشے توڑ دیے اور وائس چانسلر کے چیمبر کے پاس کانفرنس ہال میں بھی توڑ پھوڑ شروع کر دی۔


اسی دوران وائس چانسلر پروفیسر راجیش سنگھ جب چیمبر سے نکل کر جانے لگے تو مظاہرین ان سے نبرد آزما ہو گئے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کے ساتھ ساتھ دھکا مکی کرنے لگے۔ اسی درمیان رجسٹرار بھی وہاں آ گئے تو اے بی وی پی کارکنان نے ان کے ساتھ بھی بدسلوکی اور مار پیٹ شروع کر دی۔ اس کے بعد جائے وقوع پر تعینات پولیس نے کسی طرح وائس چانسلر کو وہاں سے نکال کر ان کی رہائش تک پہنچایا۔ دوسری طرف شورش پسندوں نے دفتر کی پہلی منزل سے کئی گملے نیچے وائس چانسلر کی گاڑی پر پھینک دیے جس سے گاڑی پوری طرح ٹوٹ پھوٹ گئی۔

اے بی وی پی کے ہنگامہ کی خبر ملنے پر ایس پی سٹی اور سی او کئی تھانوں کی پولیس فورس کے ساتھ یونیورسٹی پہنچے اور شورش پسندوں کو طاقت کا استعمال کر قابو میں کیا۔ اس کے بعد پولیس نے وائس چانسلر دفتر سے لے کر مین روڈ تک مظاہرین اور ان کی حمایت میں جمع ہوئے ساتھیوں کو لاٹھیوں سے دوڑا دوڑا کر پیٹا۔ مظاہرہ کی قیادت کر رہے تقریباً ایک درجن سے زیادہ اے بی وی پی طلبا کو پولیس گھسیٹ کر گاڑیوں میں ڈال کر تھانے لے گئی۔


اے بی وی پی طلبا پر طاقت کا استعمال اور انھیں گھسیٹ کر تھانے لے جانے کی خبر ملنے پر بڑی تعداد میں اے بی وی پی کارکنان کینٹ تھانے کے سامنے جمع ہو گئے اور حراست میں لیے گئے ساتھیوں کو چھوڑنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تھانہ کے سامنے سڑک کو جام کر دیا۔ اس دوران اے بی وی پی اور آر ایس ایس کے کئی بڑے لیڈران بھی وہاں پہنچ گئے اور پولیس کے خلاف نعرہ بازی کرنے لگے۔ بعد میں سی او یوگیندر سنگھ نے مظاہرین کو سمجھا بجھا کر سڑک جام ہٹوایا۔ کشیدگی کو دیکھتے ہوئے کئی تھانوں کی پولیس کو موقع پر بلا لیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔