وزیر اعظم کے خلاف نازیبا الفاظ غیر ذمہ دارانہ ہو سکتے ہیں، لیکن ملک سے غداری نہیں: کرناٹک ہائی کورٹ

کرناٹک ہائی کورٹ نے بیدر واقع ایک اسکول احاطہ میں طلبا کے ذریعہ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ڈرامہ کی نمائش کے بعد شاہین اسکول مینجمنٹ کے اراکین کے خلاف درج غداری کے معاملے کو رد کر دیا۔

کرناٹک ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
کرناٹک ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک ہائی کورٹ نے جمعہ کو ایک بڑے فیصلے میں کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال بے عزتی اور غیر ذمہ دارانہ ہو سکتےہیں، لیکن یہ عمل ملک سے غداری کے دائرے میں نہیں آتا ہے۔ اسی کے ساتھ عدالت نے بیدر کے ایک اسکول مینجمنٹ کے خلاف غداری کے معاملے کو رد کر دیا۔

21 جنوری 2020 کو بیدر شہر کے ایک اسکول احاطہ میں طلبا کے ذریعہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر ایس کے خلاف ایک ڈرامہ کی نمائش کے بعد شاہین اسکول مینجمنٹ کے خلاف ملک سے غداری کے الزامات لگائے گئے تھے۔ لیکن عدالت نے علاء الدین، عبدالخالق، محمد بلال اور محمد مہتاب سمیت اسکول مینجمنٹ کے سبھی اراکین کے خلاف غداری کا معاملہ رد کر دیا تھا۔


کلبرگی میں جسٹس ہیمنت چندن گودر کی صدارتی والی ہائی کورٹ کی بنچ نے کہا کہ مذہبی گروپوں کے درمیان رنجش پیدا کرنے کے لیے لگائے گئے الزام ثابت نہیں ہوتے ہیں۔ کورٹ نے کہا کہ وزیر اعظم کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے ’انھیں جوتے سے مارنا چاہیے‘ کہنا نہ صرف بے عزتی والا ہے بلکہ غیر ذمہ دارانہ بھی ہے، لیکن یہ ملک سے غداری کے دائرے میں نہیں آتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔