وقت مقررہ پر نماز پڑھنا مسلمان پر فرض ہے اس لئے اگر کوئی نماز پڑھتا ہے تو اس پر اعتراض کیوں ؟: ابوعاصم اعظمی

ابو عاصم اعظمی نے کہا کہ ایسے ادارے جہاں طلبا عبادت کرنا چاہتے ہیں وہاں نماز خانہ کا انتظام ضروری ہے  اورجس طرح سے جبرا طلبا کو معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا وہ سراسر غلط اور غنڈہ گردی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

یو این آئی

مہاراشٹر سماج وادی پارٹی رہنما اور رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے کلیان آئیڈیل فارمیسی کالج میں وشوہندوپریشد اور بجرنگ دل کی غنڈہ گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں ہندو مسلمان کے نام پر تقسیم اور نفرت کا بازار گرم ہے ملک میں نماز ادا کرنا کوئی جرم نہیں ہے، وقت مقررہ پر نماز پڑھنا مسلمان پر فرض ہے اس لئے اگر کوئی نماز پڑھتا ہے عبادت و ریاضت کرتا ہے تو اس پر اعتراض کیوں ؟

انہوں نے کہا کہ ایسے ادارے جہاں طلبا عبادت کرنا چاہتے ہیں وہاں نماز خانہ کا انتظام ضروری ہےاور جس طرح سے جبرا طلبا کو معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا وہ سراسر غلط اور غنڈہ گردی ہے ۔میرا مطالبہ ہے مہاراشٹر کے وزیر اعلی دیویندرفڑنویس و انتظامی ادارہ سے ایسے فرقہ پرستوں کے خلاف سخت کارروائی ہو تاکہ کوئی بھی تعلیمی ادارہ میں گھس کر طلبا کو جبرا معذرت کےلیے مجبور نہ کرسکے۔


انہوں نے کہا کہ جس شیواجی مہاراج کے مجسمہ کے سامنے طلبا کو معافی مانگنے پرمجبور کیا گیا وہ شیواجی مہاراج سیکولر راجہ تھے ان کی فوج میں مسلمان بھی تھے جس طرح سے شرپسندوں نے غنڈہ گردی کی ہے وہ قابل تشویش ہے اس کے خلاف کارروائی ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ملک میں نماز پڑھنا جرم نہیں ہے۔

کلیان کے امبرناتھ میں آئیڈیل فارمیسی کالج کی انتظامیہ کی ذمہ داری تھی کہ وہ مسلمان طلباء کی حفاظت کرتے لیکن انتطامیہ نے ایسا نہیں کیا وہ اپنی ذمہ داری سے غافل رہی جن طلبا نے نماز ادا کی انہیں معافی مانگنے پر مجبور کیا گیا ۔ اعظمی نے کہا کہ ‎میں وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ تعلیمی اور دیگر اداروں میں نماز کے لیے کمروں کی فراہمی کا حکم دے اور نفرت کی اس سیاست کے خلاف سخت کارروائی کریں تبھی مہاراشٹر اور ملک میں بھائی چارگی پروان چڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر جگہ نماز پر تنازع کیوں کھڑا کیا جاتا ہے اورپھر اسے ہندو مسلم رنگ دے کر نفرت پیدا کی جاتی ہے اب پانی سر سے اونچا اٹھ گیا ہے سرکار کو اس پر توجہ دینی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔