انتخابی سروے: ایم پی، چھتیس گڑھ اور راجستھان تینوں جگہ کانگریس کو اکثریت حاصل

اے بی پی نیوز-سی ووٹر کے تازہ سروے میں کانگریس مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان تینوں ہی ریاستوں میں بی جے پی کو پیچھے چھوڑ کر حکومت سازی کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

گرافکس قومی آواز
گرافکس قومی آواز
user

قومی آوازبیورو

اے بی پی نیوز-سی ووٹر کے ذریعہ مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور راجستھان میں اسمبلی انتخابات سے قبل کرائے گئے تازہ اوپینین پول یعنی سروے میں بی جے پی کا کمل مرجھاتا ہوا اور کانگریس کا ہاتھ تالیاں بجاتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ تینوں ہی ریاستوں میں کانگریس نہ صرف مکمل اکثریت حاصل کرتی ہوئی نظر آ رہی ہے بلکہ اگست میں اے بی پی نیوز-سی ووٹر سروے کے مقابلے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہوئی معلوم پڑ رہی ہے۔ ایم پی میں شیوراج سنگھ چوہان، چھتیس گڑھ میں رمن سنگھ اور راجستھان وسندھرا راجے کا آفتاب غروب ہو رہا ہے تو کانگریس کی یوتھ ٹیم فتح کا پرچم لہراتی ہوئی وارد ہو رہی ہے۔

مدھیہ پردیش:

سب سے پہلے بات کرتے ہیں مدھیہ پردیش کی جہاں شیو راج چوہان سے کسان اور نوجوان دونوں پریشان ہیں۔ 230 اسمبلی سیٹ والی اس ریاست کے سروے میں دکھایا گیا ہے کہ اس ریاست میں کانگریس کو 42.2 فیصد، بی جے پی کو 41.5 فیصد اور بقیہ کو 16.3 فیصد ووٹ ملیں گے، اور اگر سیٹوں کی بات کریں تو کانگریس کو 122 سیٹ اور بی جے پی کو 108 سیٹ ملے گی۔ یہاں دیگر پارٹیوں کو کوئی سیٹ حاصل نہیں ہوگی۔ گویا کہ کانگریس اکثریت حاصل کرتے ہوئے بہ آسانی حکومت تشکیل دیتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

اے بی پی نیوز-سی ووٹر کے ذریعہ اگست میں کرائے گئے سروے سے تازہ سروے کا موازنہ کریں تو ہم دیکھتے ہیں کہ بی جے پی کے ووٹ فیصد میں 1.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ کانگریس کے ووٹ فیصد میں 0.2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور دیگر کے فیصد میں 1.7 کی کمی آئی ہے۔ ووٹ فیصد میں اس اضافہ و کمی کا مثبت اثر کانگریس پر ہی پڑتا ہوا نظر آ رہا ہے کیونکہ گزشتہ سروے کے مقابلے اس بار کانگریس کو 5 سیٹیں زیادہ مل رہی ہیں اور بی جے پی کو 2 سیٹیں زیادہ مل رہی ہیں۔ نقصان دیگر پارٹیوں کو ہو رہا ہے جو 7 سے صفر پر جا چکی ہیں۔

چھتیس گڑھ:

چھتیس گڑھ میں بھی کانگریس کا پرچم بلند نظر آ رہا ہے۔ سروے کے مطابق کانگریس کو 47، بی جے پی کو 40 اور دیگر کو 3 سیٹیں ملتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ رمن سنگھ سے ناراض لوگ اس ریاست کی 90 سیٹوں کے لیے کانگریس کو 38.9 فیصد اور بی جے پی کو 38.6 فیصد ووٹ دے رہے ہیں۔ بقیہ پارٹیوں کے حصے میں 22.5 فیصد ووٹ جا رہے ہیں۔ یہاں اکثریت کے لیے 46 سیٹوں کی ضرورت ہے جو کانگریس کو ملتی ہوئی نظر آ رہی ہیں، لیکن بی جے پی سے اس کا مقابلہ بہت سخت ہے۔ ووٹ شیئر میں کانگریس بی جے پی سے محض 0.3 فیصد زیادہ ہے لیکن سیٹوں میں وہ بی جے پی سے 7 قدم آگے ہے۔

اگست میں ہوئے سروے سے موازنہ کیا جائے تو کانگریس اور بی جے پی کا ووٹ فیصد کم ہوا ہے جب کہ دیگر پارٹیوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ سیٹوں میں کانگریس کو گزشتہ سروے کے مقابلے 7 سیٹ کا نقصان پہنچتا ہوا نظر آ رہا ہے جب کہ بی جے پی کو 7 سیٹوں کا فائدہ ہوا ہے۔ دیگر پارٹیاں حسب سابق 3 سیٹیں حاصل کرتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ اس کے باوجود کانگریس اپنے دَم پر حکومت بناتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

راجستھان:

راجستھان میں تو بی جے پی مخالف لہر اپنے عروج پر نظر آ رہی ہے۔ یہاں 200 اسمبلی سیٹوں میں کانگریس 142 پر قابض ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ بی جے پی کو محض 56 سیٹوں پر اکتفا کرنا پڑ رہا ہے اور دیگر پارٹیاں 2 تک محدود ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی ہیں۔ ووٹ فیصد کی بات کریں تو کانگریس 50 فیصد ووٹ حاصل کرتی ہوئی اور بی جے پی 34 فیصد ووٹ لیتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ دیگر پارٹیوں کو 16 فیصد ووٹ مل رہا ہے۔ اس سروے سے ایسا معلوم ہو رہا ہے جیسے وسندھرا راجے کی حکمرانی بری طرح نیست و نابود ہو جائے گی۔

راجستھان میں اگست میں کرائے گئے سروے سے تازہ سروے کو ملایا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ کانگریس کا 1 فیصد ووٹ کم ہوا ہے لیکن اس کی سیٹوں کی تعداد 130 سے بڑھ کر 142 پہنچ گئی ہے۔ بی جے پی کے ووٹ میں 3 فیصد کی گراوٹ نظر آ رہی ہے اور اس کی سیٹوں کی تعداد 57 سے 56 ہو گئی ہے۔ دیگر پارٹیوں کو تازہ سروے میں 11 سیٹوں کا نقصان ہو رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Oct 2018, 10:08 PM