عرق گلاب کی 6 سو برس پرانی دکان کے مالک ہیں عبدالعزیز کوزگر

عرق گلاب کی یہ دکان جو پانچ سے چھ سو برس پرانی مانی جاتی ہے، سری نگر میں حضرت امیر کبیر (رح) سے منسوب تاریخی خانقاہ معلیٰ سے چند قدم کے فاصلے پر قائم ہے۔

<div class="paragraphs"><p>عرق گلاب، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

عرق گلاب، تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

سری نگر: آج سے قریب سات سو برس قبل جب حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی (رح) کشمیر تشریف لائے تو وہ اپنے ساتھ مبلغوں کے علاوہ مختلف دستکاریوں کے کاریگروں، حکمیوں اور عطار کی ایک فوج بھی ساتھ لائے، جنہوں نے یہاں رہائش پذیر ہو کر مقامی لوگوں کو اپنے اپنے ہنر کے تمام گُر سکھائے۔ ان ہی دستکاروں اور عطار کی کاوشوں کا نتیجہ ہے کہ وادی میں جہاں مختلف دستکاریاں آج بھی نہ صرف زندہ و جاوید ہیں بلکہ ہماری شاندار ثقافت کا ایک اہم حصہ اور متعدد لوگوں کی روزی روٹی کا وسیلہ بھی ہیں۔ وہیں سری نگر کے ڈاؤن ٹاؤن علاقے میں موجود عرق گلاب کی ایک دکان اسی زمانے کی ایک یاد گار ہے۔

عرق گلاب کی یہ دکان جو پانچ سے چھ سو برس پرانی مانی جاتی ہے، سری نگر میں حضرت امیر کبیر (رح) سے منسوب تاریخی خانقاہ معلیٰ سے چند قدم کے فاصلے پر قائم ہے۔ اس دکان میں کشمیری گلاب کے پھولوں کی پتیوں کو نچوڑ کر عرق گلاب تیار کیا جاتا ہے جو کشمیر کی تمام زیارت گاہوں، خانقاہوں اور امام بارگاہوں میں اجتماعات و دیگر موقعوں پر چھڑکا جاتا ہے۔ اس دکان کے مالک و وارث عبدالعزیز کوز گر نے یو این آئی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ کام بطور تجارت نہیں بلکہ اپنے اسلاف کی یاد گار کو زندہ رکھنے کے لئے کر رہے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ 'یہ دکان پانچ سے چھ سو برس پرانی ہے اور میں خود پچاس برسوں سے اس کو چلاتا آ رہا ہوں اور کشمیری گلاب کے پھلوں کی پتیوں سے عرق گلاب تیار کرتا ہوں یہ ایک مقدس پیشہ ہے جس کو زندہ رکھنا ہمارا فرض ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'وادی بھر کی زیارت گاہوں، خانقاہوں، آستانوں، امام بارگاہوں میں ہماری دکان کے عرق گلاب کو ہی اجتماعات کو دیگر موقعوں پر چھڑکنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ ختم المعظمات کی تقریبات کے لئے بھی ہمارے یہاں کے عرق گلاب کو ہی استعمال کیا جاتا ہے'۔

موصوف نے کہا کہ ہم نے قیمت بہت کم رکھی ہے کیونکہ ہماری غرض تجارت نہیں ہے بلکہ خدمت ہے عرق گلاب کی جو بوتل بازار میں 3 سو روپیے میں ملتی ہے ہماری دکان پر وہ زیادہ سے زیادہ 50 روپیے میں دستیاب ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری دکان پر قریب ڈیڑھ سو اقسام کے عرق دستیاب ہوا کرتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم مختلف مرضوں کی دوا بھی یہاں تیار کرتے تھے۔ عبدالعزیز نے کہا کہ پہلے یہاں کے حکیم بھی مختلف مرضوں کے لئے کچھ عرق لکھا کرتے تھے جو ہم یہاں تیار کرکے مریضوں کو دیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 'لیکن اب حکیموں نے وہ عرق لکھنے بند کئے ہیں اور ہم نے ان کو بنانے کا کام ترک کر دیا ہے'۔


موصوف کاریگر نے کہا کہ ہم قدیم طور طریقے کو بر قرار رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ اس میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی رونما نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ 'جس طریقے سے ہمارے اسلاف اپنے ہاتھوں سے عرق گلاب بناتے تھے ہم بھی بالکل اسی طریقے کو اختیار کئے ہوئے ہیں بلکہ اس عرق کے لئے جن برتنوں اور بوتلوں کو وہ استعمال کرتے تھے ہم بھی ان کو ہی استعمال میں لاتے ہیں'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'تاہم آج کی نسل اس سے بالکل بے خبر ہے ان کو یہ معلوم نہیں ہے کہ ہماری عبادت گاہوں میں خوشبو کے لئے استعمال کیا جانے والا عرق گلاب یہیں تیار کیا جاتا ہے'۔

عرق گلاب جس کو گلاب کے پھول کی پتیوں سے تیار کیا جاتا ہے، نہ صرف خوشبو کے لئے استعمال کیا جاتا ہے بلکہ موجودہ کاسمیٹکیس سے قبل اس کو میک اپ کی چیزوں میں بھی استعمال کیا جاتا تھا۔ ماہرین کے مطابق عرق گلاب جلد کے لئے انتہائی فائدہ مند ہے اور یہ جلد کی قوت مدافعت کو بڑھانے کے لئے بے حد کار آمد سمجھا جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */