عتیق-اشرف قتل کیس کی 'سپریم' سماعت 28 اپریل کو ہوگی، ریٹائرڈ جج کی نگرانی میں تحقیقات کا مطالبہ

عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو 15 اپریل کو پریاگ راج کے کولون اسپتال کے باہر تین شوٹروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>عتیق احمد اور اشرف، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

عتیق احمد اور اشرف، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پولیس حراست میں عتیق اور اشرف کے قتل کا معاملہ اب سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے پریاگ راج میں گینگسٹر سے سیاستداں بنے عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کے قتل کی آزادانہ تحقیقات کی مانگ کرنے والی درخواست پر 28 اپریل کو سماعت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ 15 اپریل کی رات عتیق احمد اور اشرف کو 15 اپریل کی رات میڈیا سے بات چیت کے دوران صحافی بن کر آئے 3 لوگوں نے اس وقت بیحد قریب سے گولی مار دی تھی، جب پولیس اہلکار دونوں کو طبی جانچ کے لیے پریاگ راج کے میڈیکل کالج لے جا رہے تھے۔


ایڈوکیٹ وشال تیواری کی طرف سے دائر درخواست میں 2017 سے لے کر اب تک اتر پردیش میں 183 انکاؤنٹرس کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ وشال تیواری نے پیر کو چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ کے سامنے معاملے کی فوری فہرست کا ذکر کیا۔ انہوں نے بنچ کو بتایا کہ ان کی عرضی پیر کو سماعت کے لیے آنے والی تھی، لیکن اسے فہرست نہیں کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے کہا کہ "چونکہ پانچ جج دستیاب نہیں ہیں، اس لیے کچھ معاملات میں تاریخیں دی گئی ہیں جن کی فہرست نہیں دی گئی ہے۔ ہم اسے جمعہ یعنی 28 اپریل کو اس کی فہرست بنانے کی کوشش کریں گے۔" اہم بات یہ ہے کہ عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو 15 اپریل کو پریاگ راج کے کولون اسپتال کے باہر تین شوٹروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ عتیق اور اشرف اس وقت ہلاک ہوگئے جب پولیس انہیں طبی امداد کے لیے کولون اسپتال لے گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */