منی پور میں پاور اسٹیشن سے کثیر مقدار میں فیوئل کا رساؤ، عوام میں دہشت، پینے کا پانی ملنا بھی مشکل!

بدھ کی شب کانگپوکپی ضلع کے لیماکھونگ پاور اسٹیشن میں فیوئل کا رساؤ شروع ہوا جو کانٹو سبل اور سیکمائی جیسے گاؤں سے گزرنے والی ندیوں میں پہنچ گیا جس نے تشویشناک حالات پیدا کر دیے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>پاور پلانٹ / آئی اے این ایس</p></div>

پاور پلانٹ / آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور واقع امپھال وادی میں ایک پاور اسٹیشن (بجلی اسٹیشن) سے کثیر مقدار میں فیوئل (ایندھن) لیک ہونے کا معاملہ سامنے آ رہا ہے۔ فیوئل کا رساؤ ہونے سے قریب میں ہی بہنے والی ندی متاثر ہوئی ہے جس سے عوام میں دہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے۔ دراصل ندی کا پانی عوام کے ذریعہ استعمال کیا جاتا ہے، لیکن فیوئل کی وجہ سے اس کا استعمال خطرناک ہو گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس واقعہ کے سبب مقامی لوگوں کو پینے کا پانی ملنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔

معاملہ بدھ کی شب کا بتایا جا رہا ہے۔ فیوئل رساؤ کا واقعہ کانگپوکپی ضلع واقع لیماکھونگ پاور اسٹیشن میں پیش آیا ہے۔ مقامی افسر نے کہا کہ کانٹو سبل اور سیکمائی جیسے گاؤں سے گزرنے والی ندیوں میں ایندھن کے رساؤ سے آبی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔ انھوں نے یہ بھی جانکاری دی کہ یہ ندیاں امپھال ندی سے ملتی ہے جو اس علاقے کی لائف لائن ہے۔


وزیر اعلیٰ دفتر نے اس سلسلے میں متعلقہ محکموں کو مشینری، عوامی قوت اور مہارت کے ضمن میں سبھی دستیاب وسائل کا استعمال کر کے ماحولیاتی آفت کو روکنے سے متعلق فوری ضروری کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ایک افسر نے کہا کہ متاثرہ ندیوں میں پانی کے بہاؤ کو ھیتوں کی طرف موڑنے کے لیے بڑی تعداد میں مشینری تعینات کی گئی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ابھی یہ طے نہیں ہو پایا ہے کہ اس واقعہ میں شرارتی عناصر شامل تھے یا نہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ندیوں کے پانی کا استعمال وہ روزانہ کے کاموں کے لیے کرتے ہیں، لیکن پانی میں ایندھن ملنے سے مشکلات کا سامنا ہے۔ کانٹو باشندہ نونگمئی کا کہنا ہے کہ ’’نہ صرف آبی زندگی بلکہ پانی پر منحصر رہنے والے طبقات کو بھی اس رساؤ سے سنگین خطرہ لاحق ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔