کورونا معاملے پر پی ایم مودی کی صدارت میں ہوئی اعلیٰ سطحی میٹنگ، امت شاہ اور منسکھ منڈاویا کی بھی شرکت

چین میں قہر برپا کرنے والا اومیکرون کا سَب ویریئنٹ بی ایف 7 ہندوستان پہنچ چکا ہے، یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ کئی ریاستوں کی حکومتیں بھی کورونا کو لے کر بہت محتاط دکھائی دے رہی ہیں۔

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
پی ایم مودی، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے چین، جاپان اور امریکہ سمیت دنیا کے کچھ ممالک میں کورونا انفیکشن کے بڑھتے معاملات کے پیش نظر آج ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں انھوں نے کورونا انفیکشن کے تازہ حالات کا جائزہ لیا اور کچھ اہم باتوں پر میٹنگ میں شامل لیڈران و افسران سے تبادلہ خیال بھی کیا۔

ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ منعقد ہوئی اس میٹنگ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر صحت و خاندانی فلاح منسکھ منڈاویا اور مرکزی وزیر برائے شہری ہوابازی جیوترادتیہ سندھیا کے علاوہ ہیلتھ سکریٹری راجیش بھوشن، داخلہ سکریٹری اجئے کمار بھلا، نیتی آیوگ کے چیف ایگزیکٹیو افسر پرمیشورن ایر سمیت وزارت صحت و داخلہ کے کئی سینئر افسران بھی شامل ہوئے۔


قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر صحت منسکھ منڈاویا نے بھی کورونا سے متعلق ریویو میٹنگ بدھ کے روز کی تھی اور اس کے بعد لوگوں سے اپیل کی تھی کہ ماسک کا استعمال لازمی بنائیں اور کورونا سے بچاؤ کے لیے ضروری احتیاط بھی کریں۔ بیرونی ممالک، خصوصاً چین میں اومیکرون کے سَب ویریئنٹ بی ایف 7 کے قہر کو دیکھتے ہوئے پی ایم مودی نے آج اعلیٰ سطحی میٹنگ کر ملک کے حالات کا نہ صرف جائزہ لیا بلکہ مشکل حالات کا سامنا کرنے کے لیے طبی سطح پر کی جا رہی تیاریوں کی بھی جانکاری لی۔

واضح رہے کہ چین میں قہر برپا کرنے والے اومیکرون کے سَب ویریئنٹ بی ایف 7 نے ہندوستان میں بھی دستک دے دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ کئی ریاستوں کی حکومت بھی کورونا کو لے کر بہت محتاط دکھائی دے رہی ہے۔


میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ چھ ماہ کے دوران ملک میں بی ایف 7 اومیکرون سَب ویریئنٹ کے چار معاملے درج کیے گئے ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق ہندوستان میں اس وقت کووڈ کے دس الگ الگ ویریئنٹ موجود ہیں جن میں بی ایف 7 سب سے نیا ہے۔ چین میں کورونا انفیکشن کی بڑھتی تعداد کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے ہوائی اڈوں پر بین الاقوامی مسافروں کی رینڈم سیمپلنگ بھی شروع کر دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔