تمل ناڈو میں آج کورونا کے بڑھتے ہوئے معاملوں کے پیش نظر رہا مکمل لاک ڈاؤن

ریاست میں بند جیسی صورتحال رہی۔ پبلک ٹرانسپورٹ خدمات کے علاوہ چنئی میٹرو ریل خدمات نے بھی کئی مہینوں کے وقفے کے بعد نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کے پیش نظر اپنی خدمات معطل رکھیں۔

لاک ڈاؤن، علامتی تصویر ویپن
لاک ڈاؤن، علامتی تصویر ویپن
user

یو این آئی

چنئی: تمل ناڈو حکومت نے کورونا کے یومیہ معاملوں میں مسلسل اضافہ اور اومیکرون کے پھیلاؤ کے خطرے کے پیش نظر اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا تھا، جس کے سبب سڑکیں سنسان نظر آئیں۔ ریاست کی سڑکوں سے بسیں اور آٹو رکشا ندار رہے اور تمام تجارتی اور کاروباری ادارے بند رہے۔

ریاست میں بند جیسی صورتحال رہی۔ پبلک ٹرانسپورٹ خدمات کے علاوہ چنئی میٹرو ریل خدمات نے بھی کئی مہینوں کے وقفے کے بعد نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کے پیش نظر اپنی خدمات معطل رکھیں۔ تاہم جنوبی ریلوے، ڈاکٹروں، میڈیا، ہیلتھ ورکرز جیسی ضروری خدمات سے وابستہ افراد کے لیے مضافاتی ای ایم یو خدمات جاری رہیں۔ واضح رہے کہ نئے سال کے آغاز سے ہی ریاست میں کورونا کے یومیہ معاملوں میں سات گنا اضافہ ہوا ہے۔


ریاستی دارالحکومت چنئی ایک ہاٹ اسپاٹ میں تبدیل ہو گئی ہے۔ جہاں 5000 سے زائد معاملات درج کیے گئے ہیں۔ راجدھانی کے پڑوسی اضلاع کوئمبٹور، کانچی پورم، چینگل پیٹ اور ترووالور میں بھی کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ تمل ناڈو تیزی سے پھیلنے والے سارس کوو۔2 کی گرفت میں ہے اور حکومت کے لیے اس کے پھیلاؤ کو روکنا ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔

ریاست میں کورونا کی تیسری لہر اتنی تیزی سے پھیل رہی ہے کہ اسے ایک ہزار سے سات ہزار تک پہنچنے میں صرف سات دن لگے جب کہ پہلی اور دوسری لہر میں بالترتیب 58 اور 26 دن لگے تھے۔ وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے وزیر اعلیٰ اسٹالن نے طبی ماہرین اور دیگر حکام سے بات چیت کے بعد 6 جنوری سے مندروں، گرجا گھروں، مساجد اور دیگر عبادت گاہوں میں عوام کے داخلے پر پابندی اور رات کے کرفیو کا اعلان کیا تھا۔


اسی سلسلے میں ایک اور قدم اٹھاتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے اتوار کو مکمل لاک ڈاؤن کا اعلان کیا۔ اس دوران ضروری خدمات کو لاک ڈاؤن سے مستثنیٰ رکھا گیا تھا، جب کہ ہوٹلوں کو رات 10 بجے تک اپنے آرڈر پورے کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ اس کے علاوہ مقابلہ جاتی اور دیگر امتحانات، انٹرویوز میں حصہ لینے والوں کو ہوائی اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر ضروری دستاویزات اور ٹکٹ دکھا کر سفر کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔