’مرکزی حکومت کے مختلف محکموں میں 9.79 لاکھ عہدے خالی پڑے ہیں‘، پارلیمنٹ میں مرکز کا بیان

مرکزی وزیر مملکت برائے پرسونل جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں مطلع کیا کہ مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں، محکموں، تنظیموں کی ضرورت کے مطابق اسامیاں ہونا اور بھرنا ایک مستقل عمل ہے۔

جتیندر سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
جتیندر سنگھ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں بڑھتی بے روزگاری کے درمیان مرکز کی مودی حکومت نے آج پارلیمنٹ میں سرکاری اسامیوں سے متعلق ایک اہم جانکاری دی۔ بدھ کے روز لوک سبھا میں مرکزی وزیر مملکت برائے پرسونل جتیندر سنگھ نے بتایا کہ مرکزی حکومت میں الگ الگ عہدوں اور محکموں کے لیے تقریباً 9.79 لاکھ اسامیاں ہیں۔ مرکزی وزیر مملکت نے ایک تحریری جواب میں کہا کہ ’’محکمہ اخراجات کی تنخواہ ریسرچ یونٹ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق یکم مارچ 2021 تک مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں/محکموں کے تحت 9 لاکھ 79 ہزار 327 عہدے خالی ہیں۔‘‘

جتیندر سنگھ نے لوک سبھا میں مطلع کیا ہے کہ مرکزی حکومت کی مختلف وزارتوں، محکموں، تنظیموں کی ضرورت کے مطابق اسامیاں ہونا اور بھرنا ایک مستقل عمل ہے۔ حکومت نے پہلے ہی وزارتوں/محکموں کو خالی عہدوں کو وقت پر بھرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ مرکزی وزیر مملکت نے مزید بتایا کہ اسامیوں کو بھرنے کے لیے حکومت ہند روزگار میلوں کا انعقاد کر رہی ہے۔ اس سے نوجوانوں کو خود مختار بننے اور براہ راست ملک کی ترقی میں شراکت دار بننے کے مواقع ملیں گے۔


جتیندر سنگھ نے اسامیوں سے متعلق کچھ دیگر جانکاریوں میں بتایا کہ آئی اے ایس افسر کے 1472 عہدے خالی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’سول لسٹ 2022 کے مطابق ریاست وار منظور شدہ فورس اور آئی اے ایس سروس میں افسران کی تعداد 6789 اور 5317 ہے۔ مرکزی حکومت کی کوشش ہے کہ ان شعبوں میں خالی جگہوں کو بھرا جائے۔ یونین پبلک سروس کمیشن ہر سال آئی اے ایس درجہ میں براہ راست تقرری کی بنیاد پر اسامیوں کو بھرنے کے لیے سول سروس امتحان منعقد کرتا ہے۔‘‘ مرکزی وزیر مملکت نے یہ بھی کہا کہ ’’بسوان کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر آئی اے ایس افسران کی سیدھے بھرتی (ڈی آر) یقینی کرنے کے لیے حکومت نے سی ایس ای-2012 کے بعد سے سول سروس امتحان کے ذریعہ سے آئی اے ایس افسران کی سالانہ ضرورت کو بڑھا کر 180 کر دیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔