لاک ڈاؤن: چھوٹ ملتے ہی دہلی کی سڑکوں پر 70 فیصد ٹریفک کی واپسی، ٹریفک سگنل بھی شروع

دہلی میں لاک ڈاؤن 4.0 میں چھوٹ ملنے کے دوسرے دن سڑکوں پر گاڑیوں کا کافی دباؤ دیکھا گیا۔ دہلی ٹریفک پولس کے خصوصی کمشنر تاج حسن کے مطابق گزشتہ دو دنوں میں 60 سے 70 فیصد ٹریفک دیکھنے کو ملا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لاک ڈاؤن 4.0 میں ملی چھوٹ کے سبب پہلے-دوسرے دن ہی قومی راجدھانی دہلی کی سڑکوں پر گاڑیوں کا دباؤ اچانک بڑھ گیا۔ دہلی کے خصوصی پولس کمشنر (ٹریفک) تاج حسن کے مطابق ایک اندازے کے مطابق 18 اور 19 مئی کو دہلی کی سڑکوں پر 60 سے 70 فیصد تک ٹریفک کا دباؤ بڑھا ہے۔ اس سے نمٹنے کے لئے ٹریفک پولس نے تمام انتظامات بھی درست کر لیے ہیں۔

اسپیشل سی پی ٹریفک نے منگل کی شام بتایا کہ لاک ڈاؤن 4.0 کے پہلے اور دوسرے دن دہلی کی تقریباً سبھی اہم سڑکوں اور داخلی دروازوں (ہریانہ-یو پی سرحد) پر بھی ٹریفک کا دباؤ اچانک بڑھ گیا۔ جو اعداد و شمار ان دو دنوں میں سامنے آئے ان کے مطابق فی الحال روزانہ 60 سے 70 فیصد ٹریفک بڑھا ہے۔ حالانکہ یہ فیصد پورے دن کا نہیں ہے۔ ٹریفک کے دباؤ کا یہ فیصد مصروف گھنٹوں کا ہے، جو کہ صبح تقریباً 8 سے 11.30 بجے کے درمیان اور شام 5 سے 8 بجے کے درمیان کے وقت ہے۔


بقول اسپیشل پولس کمشنر "لاک ڈاؤن 4.0 میں ملنے والی چھوٹ/رعایتوں کو لے کر ہم پہلے سے تیار تھے۔ اسی لیے جیسے ہی ہمیں دہلی میں گاڑیوں کی آمد و رفت میں اضافہ کا پتہ چلا، ہم نے کئی قدم فوراً اٹھا لیے۔ حالانکہ ان اقدام کو اٹھانے کے لیے ہم پہلے سے تیار تھے۔ پیر اور منگل کو ٹریفک کے ممکنہ دباؤ کے مدنظر ہم نے تقریباً ایک ہزار مین روڈ لائٹ جنکشن شروع کر دیئے۔ ساتھ ہی ریڈ لائٹس کے بند اور چالو ہونے کے درمیان کی جس مدت کو لاک ڈاؤن 3.0 تک بہت کم کر رکھا گیا تھا، ان سب کا جلنے بجھنے کا وقت لاک ڈاؤن نافذ ہونے سے پہلے والا یعنی معمول کے مطابق کر دیا گیا۔"

ایک سوال کے جواب میں تاج حسن نے کہا کہ "ہاں، اب وہ ریڈ لائٹس کھول دی گئی ہیں، جو تیسرے لاک ڈاؤن کے آخر تک بلنگ کر رہی تھیں۔ پوری دہلی میں ایسی ریڈ لائٹس کی ممکنہ تعداد 500 کے قریب ہوگی۔" بات چیت کے دوران تاج حسن نے اس بات سے صاف انکار کیا کہ دہلی کی سڑکوں پر جام لگنا شروع ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ "صبح-شام ٹریفک کا دباؤ ضرور ہے، لیکن ٹریفک اتنا نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے جام لگنا شروع ہو گیا ہو۔ جسے میڈیا جام بتا رہا ہے وہ دراصل جام نہیں بلکہ صبح و شام ٹریفک کے بڑھے پریشر کا نتیجہ ہے۔ ٹریفک سلو ہے نہ کہ جام لگ رہا ہے۔"


ایک دیگر سوال کے جواب میں تاج حسن بولے "ابھی دہلی میں احتیاط کے طور پر کئی جگہ پولس پکیٹس اور بیریکیٹس لگے ہیں۔ خصوصی طور پر بارڈر کے علاقے میں۔ یہاں صبح و شام چیکنگ بھی کی جانی ضروری ہے۔ اسی وجہ سے ٹریفک کی اسپیڈ کم ہے۔ بات چیت کےد وران تاج حسن نے اعتراف کیا کہ "ہاں، جب لاک ڈاؤن 4.0 میں جزوی چھوٹ ملی ہے، تو اسی تناسب میں راجدھانی کی سڑکوں پر گاڑیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہونا لازمی ہے۔ اس کے لیے ہم تیار بھی ہیں۔"

تاج حسن نے کہا کہ ہمارے پاس موجود 2000 سے 2500 ہزار ٹریفک پولس سڑک پر موجود رہتی ہے۔ ان میں سے کچھ ٹریفک پولس اہلکار کچھ خاص پولس پیکیٹس پر چیکنگ کے دوران بھی موجود رہتے ہیں۔ تاکہ وقت ضرورت پر وہ تھانوں کی پولس کے ساتھ مل کر گاڑیوں کی چیکنگ میں مدد کر سکیں۔


تقریباً 55 دن کے لاک ڈاؤن کے بعد سڑکوں پر آ رہے گاڑی مالکان کو خصوصی پولس کمشنر نے متنبہ کرتے ہوئے محتاط بھی کیا۔ انھوں نے کہا کہ لوگ لاک ڈاؤن 4.0 میں یہ نہ سمجھیں کہ وہ سڑک پر کم پولس دیکھ کر کہیں بھی اپنی گاڑی غیر قانونی طریقے سے پارک کر کے چلے جائیں گے۔ اگر ایسا کوئی کرتا ہوا ملا تو اس کے لیے ہمارے کیمرہ کنٹرول روم تیار ہیں۔ جیسے ہی کیمرہ کسی بھی گاڑی کو غلط طریقے سے پارک کیا ہوا پکڑے گا، موقع پر ٹریفک پولس پہنچ کر فوراً سخت کارروائی کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */