منی پور تشدد میں 54 افراد ہلاک، حالات سے نمٹنے کے لیے 10 ہزار فوجیوں کا گشت، امپھال میں پٹری پر لوٹی زندگی

دفاعی ترجمان نے کہا کہ کشیدہ علاقوں میں پھنسے کل 13000 افراد کو بحفاظت نکال کر فوجی کیمپوں میں بھیج دیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

امپھال: منی پور میں بھڑکنے والی تشدد کی آگ میں کئی افراد کی جان چلی گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے اپنی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ منی پور میں اب تک 54 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ جن میں سے 16 کی لاشیں چوراچند پور ضلع اسپتال کے مردہ خانے میں رکھی گئی ہیں، جبکہ 15 لاشیں جواہر لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، امپھال ایسٹ میں ہیں۔ اس کے علاوہ امپھال ویسٹ میں لامفیل کے علاقائی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نے 23 لوگوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔ صورتحال پر قابو پانے کے لیے ریاست میں فوج اور آسام رائفلز کے تقریباً 10 ہزار جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ برادریوں کے درمیان لڑائی میں کئی لوگ مارے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباً 100 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حالانکہ پولیس اس کی تصدیق کرنے کو تیار نہیں۔ بتایا گیا کہ یہ لاشیں امپھال ایسٹ اینڈ ویسٹ، چوراچند پور اور بشن پور جیسے اضلاع سے لائی گئی تھیں۔ ساتھ ہی گولی لگنے سے زخمی ہونے والے کئی لوگوں کا علاج ریمس اور جواہر لال نہرو انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں جاری ہے۔


دفاعی ترجمان نے کہا کہ کشیدہ علاقوں میں پھنسے کل 13000 افراد کو بحفاظت نکال کر فوجی کیمپوں میں بھیج دیا گیا ہے۔ آرمی پی آر او نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی فوری کارروائی کی وجہ سے تشدد سے متاثرہ علاقوں کے مختلف اقلیتی علاقوں سے لوگوں کو بچایا گیا۔ چورا چند پور، کانگپوکپی، مورہ اور کاکچنگ میں صورتحال اب مکمل طور پر قابو میں ہے۔

وہیں، وادی امپھال کے تمام بڑے علاقوں اور سڑکوں پر آرمی یونٹس، ریپڈ ایکشن فورس اور سنٹرل پولیس فورس کو تعینات کیا گیا تھا۔ پی ٹی آئی کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اب وادی امپھال میں حالات قابو میں آنے لگے ہیں۔ زندگی معمول پر آنے لگی ہے۔ ہفتہ کو یہاں دکانیں اور بازار دوبارہ کھل گئے ہیں، لوگوں نے خریداری بھی کی ہے۔ سڑکوں پر گاڑیاں چلنا شروع ہو گئی ہیں۔ امپھال کے مشرقی اور مغربی اضلاع میں جمعرات-جمعہ کی درمیانی شب آتشزدگی کے چھٹ پٹ واقعات رپورٹ ہوئے۔ شرپسندوں نے ناکہ بندی کرنے کی کوشش کی تھی۔ تاہم سیکورٹی فورسز نے حالات کو بگڑنے سے روک لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔