منی پور تشدد معاملہ پر 500 دانشوروں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھا خط، کہا ’آپ کو ذمہ داری لینی چاہیے‘

پی ایم مودی نے ابھی تک منی پور تشدد معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے، انھوں نے عوامی طور پر کچھ بھی نہیں کہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس بھی لگاتار ان پر حملہ آور ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پی ایم مودی، تصویر یو این آئی</p></div>

پی ایم مودی، تصویر یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں تشدد تقریباً ڈیڑھ ماہ سے جاری ہے اور اب تک 100 سے زائد افراد کی موت واقع ہو چکی ہے۔ سینکڑوں افراد رک رک کر ہو رہے تشدد کے واقعات میں زخمی بھی ہو چکے ہیں۔ اب منی پور میں جاری تشدد معاملہ پر تقریباً 500 سیاسی و سماجی دانشوروں نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر خاموشی توڑنے اور نظامِ امن بحال کرنے کے لیے سخت قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دراصل وزیر اعظم نریندر مودی نے ابھی تک منی پور تشدد معاملے پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ انھوں نے عوامی طور پر کچھ بھی نہیں کہا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن پارٹی کانگریس بھی لگاتار وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ آور ہے۔ منی پور تشدد کو لے کر دانشوروں نے جو خط وزیر اعظم کو لکھا ہے اس میں مطالبہ کیا ہے کہ پی ایم مودی اپنی خاموشی توڑتے ہوئے منی پور میں تشدد کی ذمہ داری لیں۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تشدد کو فوراً روکا جائے کیونکہ اس وجہ سے لوگوں کی زندگی اور ملکیت کا نقصان ہو رہا ہے۔ لوگوں کے درمیان دہشت پھیل رہی ہے جس سے روزی روٹی کا بھی ایک بڑا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔


500 سے زائد دانشوروں کے مشترکہ خط میں منی پور کے موجودہ حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ ’’انتہائی افسوس کی بات ہے کہ افواہوں کا اسٹریٹجک استعمال کر کے طبقات کے درمیان تشدد کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ خبروں کے مطابق اکثریتی میتئی طبقہ نے ایسے ہی فرضی خبر پھیلائی کہ ککی نے میتئی عورتوں کی عصمت دری کی۔ ایسا بھی کہا گیا کہ مشتعمل بھیڑ نعرے لگاتے چلتی ہے ’عصمت دری کرو، ظلم کرو‘۔ اس کی جانچ بہت ضروری ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ تشدد کے اس طوفان کو فوراً روکا جائے۔‘‘

اس خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سبھی باتوں کی جانچ کے لیے عدالت کی نگرانی میں ایک ٹریبونل کی تشکیل ہو، منی پور کے طبقات کو الگ کرنے والے زخموں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جائے، تشدد کے سبھی معاملوں کے لیے فاسٹ ٹریک کورٹ قائم کیے جائیں، ہجرت کے لیے مجبور ہوئے لوگوں کو ان کے گاؤں میں بحفاظت واپسی کی گارنٹی دی جائے، اور زخمی ہونے والوں اور ان کے گھر، اناج، مویشی وغیرہ کو پہنچے نقصان کا معاوضہ دیا جانئے۔


دانشوروں کا اس خط میں کہنا ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی تخریب کاری سیاست کے سبب آج منی پور جل رہا ہے۔ ان کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس ’سول وار‘ کو روکیں۔ 50 ہزار سے زیادہ لوگ 300 سے زائد مہاجر کیمپ میں رہ رہے ہیں اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی اپنے سیاسی فائدے کے لیے صدیوں پرانی نسلی کشیدگی کو فروغ دے رہی ہے۔ ارامبائی تینگول اور میتئی لیپون جیسے مسلح میتئی اکثریتی گروپ ککیوں کے خلاف تشدد کر رہے ہیں۔ منی پور تشدد کے لیے بی جے پی پر الزام عائد کرتے ہوئے یہ بھی کہا گیا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ اور آسام کے وزیر اعلیٰ کی طرف سے آسام این آر سی پریکٹس کے دوران اقلیتی طبقہ کو غیر قانونی بتانے والی زبان کا استعمال کیا گیا۔ آج یہی زبان شمال مشرق کی دوسری ریاستوں میں پھیل رہی ہے۔ بی جے پی اس نفرت، تشدد اور غیر ملکیوں کے تئیں نفرت کی آگ کو ہوا دے رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔