گجرات: موربی میں کیبل پل کے گرنے سے سینکڑوں افراد دریا میں گرے، 60 افراد ہلاک، متاثرین کی تلاش جاری

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گجرات کے موربی ضلع میں مچھو ندی پر بنے کیبل پل کے گرنے سے سینکڑوں لوگ دریا میں گر گئے۔ اس حادثے میں اب تک 60 لوگوں کی موت ہو چکی ہے، جس کی تصدیق وزیر برجیش میرجا نے کر دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دریا میں گرنے والے باقی لوگوں کی تلاش کے لیے آپریشن جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق کیبل پل ٹوٹنے سے 150 سے زائد افراد دریا میں گر گئے، حادثے میں 70 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔

دریں اثنا، ریاست کے وزیر اعلی بھوپیندر پٹیل نے حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور مرنے والوں کے لواحقین کو 4 لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے معاوضہ دینے کا اعلان کیا۔ بھوپیندر پٹیل موقع کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔ سی ایم بھوپیندر نے کہا کہ آج میں اپنے تمام پروگرام منسوخ کرکے موربی روانہ ہو رہا ہوں۔ صورتحال کی براہ راست نگرانی اور ذاتی طور پر جائے وقوعہ پر پہنچ کر ضروری ہم آہنگی بنائی جائے گی۔


وہیں حادثے کے بعد موقع پر موجود گجرات کے وزیر برجیش میرجا نے مرنے والوں کی تعداد کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ موربی کیبل برج حادثے میں مرنے والوں کی تعداد اب تک 35 تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موربی میں ہونے والے حادثے سے ہمیں واقعی دکھ ہوا ہے۔ پی ایم مودی نے بھی صورتحال معلوم کرنے کے لیے نفون کیا ہے اور گجرات کے وزیر اعلیٰ بھی جائزہ لے رہے ہیں۔ مقامی رہنما بھی زخمیوں کی مدد کے لیے کوشاں ہیں۔

حادثے کے بعد مقامی پولیس اور انتظامیہ نے راحت اور بچاؤ کا کام شروع کر دیا ہے۔ این ڈی آر ایف کی ٹیم بھی وہاں پہنچ رہی ہے۔ این ڈی آر ایف کے ڈی جی اتل کروال نے کہا کہ این ڈی آر ایف کی تین ٹیمیں - دو گاندھی نگر اور ایک بڑودہ سے گجرات کے موربی قصبے میں ایک کیبل پل گرنے کے بعد کئی لوگوں کے ماچھو ندی میں گرنے کے بارے میں فوری طور پر اطلاع ملی، ایک کو روانہ کر دیا گیا ہے۔


این ڈی آر ایف کے ڈی جی اتل کروال نے کہا کہ گجرات کے موربی شہر میں ایک کیبل پل کے گرنے کے بعد کئی لوگوں کے مچھو ندی میں گر جانے کی اطلاع موصول ہوئی ہے، خبر ملنے کے بعد این ڈی آر ایف کی تین ٹیمیں، دو گاندھی نگر اور ایک بڑودہ سے گجرات کے موربی قصبے کے لئے روانہ کر دی گئیں ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */