سری نگر میں ٹوٹا 30 سال پرانا سردیوں کا ریکارڈ، آبی ذخائر منجمد

سری نگر میں اب تک کی سرد ترین رات 31 جنوری 1893 کو درج ہوئی ہے جب کم سے کم درجہ حرارت منفی 14.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: وادی کشمیر میں گزشتہ شب سردیوں کا 30 سالہ پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا، جب گرمائی دارلحکومت سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔ بتادیں کہ قبل ازیں وادی میں 14 جنوری کی شب سردیوں کا پچیس سالہ پرانا ریکارڈ ٹوٹ گیا تھا جب سری نگر میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔ سری نگر میں اب تک کی سرد ترین رات 31 جنوری 1893 کو درج ہوئی ہے جب کم سے کم درجہ حرارت منفی 14.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔

محکمہ موسمیات کے علاقائی ناظم سونم لوٹس نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ سری نگر میں گزشتہ شب کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جس نے سردیوں کے 30 سالہ پرانے ریکارڈ کو توڑ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ سری نگر میں 20 جنوری 1991 کی شب کم سے کم درجہ حرارت منفی 11.8 سیںٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا جس کے بعد 30 جنوری 2021 کی شب سرد ترین شب ہے۔ موصوف ناظم نے کہا کہ گزشتہ 38 برسوں کے دوران سری نگر میں 17 بار شبانہ درجہ حرارت منفی 8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔


ان کا مزید کہنا تھا کہ وادی میں تیس برسوں کے بعد ’چلہ کلان‘ نے اپنا اصلی روپ دکھایا جس دوران بھاری برف باری بھی ہوئی اور زمستانی ہواؤں کا زور بھی برابر قائم رہا۔ متعلقہ محکمے کے ایک ترجمان کے مطابق وادی کے مشہور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 8.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جبکہ وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 12.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔ سرحدی ضلع کپوارہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 4.7 ڈگری سینٹی گریڈ جبکہ قاضی گنڈ میں منفی10.2 ڈگری سینٹی گریڈ اور ککر ناگ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی 13.1 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا ہے۔

دریں اثنا وادی کشمیر میں اتوار کے روز بھی موسم خشک مگر ابر آلود رہا لیکن ریکارڈ ساز شبانہ سردیوں کے باعث جملہ آبی ذخائر منجمد ہوئے یہاں تک کہ گھروں میں نصب نلوں اور ٹینکیوں کا پانی بھی جم گیا۔ لوگوں کو صبح کے وقت وضو کرنے اور چائے بنانے کے لئے بھی پانی میسر نہیں تھا اور کچھ لوگوں نے پانی کی ٹینکیوں میں منجمد پانی کو توڑ کر چائے بنانے کے لئے پانی کا بندو بست کیا۔ وادی میں جاری کڑاکے کی ٹھنڈ سے معمولات زندگی بھی مسلسل متاثر ہیں اور کاروباری سرگرمیاں صبح دیر سے شروع ہوجاتی ہیں اور شام ڈھلتے ہی بند ہونے لگتی ہیں اور یہی حال سڑکوں پر ٹرانسپورٹ کا بھی ہے۔


لوگوں کا کہنا ہے کہ شام ڈھلتے ہی سڑکوں سے ٹرانسپورٹ غائب ہوجاتا ہے جس سے مسافروں کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس چلہ کلان نے اپنی طاقت کا بھر پور مظاہرہ کرکے لوگوں کو شدید مشکلات سے دوچار کردیا اور ان میں ماضی کی یادیں تازہ کر دیں۔ ادھر محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کے مطابق وادی کشمیر میں 3 فروری کو ہلکے سے درمیانی درجے کی برف باری متوقع ہے۔ قابل ذکر ہے کہ سردیوں کا بادشاہ چالیس روزہ چلہ کلان ہفتے کے روز اختتام پذیر ہوا اور اتوار سے بیس روزہ چلہ خورد تخت نشین ہوا اگرچہ اس چلہ کے دوران سردیوں کا زور بتدریج تھمنے لگتا ہے لیکن اس نے جس طرح اپنی آمد کا اعلان کیا ہے اس سے لگتا ہے کہ یہ بھی اپنا زور دکھانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔