تاج محل کے 22 بند کمروں کو کھولنے کی عرضی کو ’پبلسٹی اسٹنٹ‘ بتاتے ہوئے سپریم کورٹ نے بھی کیا خارج

مئی میں رجنیش سنگھ نامی شخص کی مفاد عامہ عرضی پر غور کرنے سے الٰہ آباد ہائی کورٹ نے انکار کر دیا تھا، آج سپریم کورٹ کی بنچ نے بھی کہہ دیا کہ ہائی کورٹ نے عرضی خارج کر کوئی غلطی نہیں کی۔

تاج محل / آئی اے این ایس
تاج محل / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے جمعہ کے روز تاج محل کی تاریخ کے ’دلائل کی جانچ‘ کرنے اور اسمارک کے احاطہ میں موجود 22 کمروں کو کھولنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو ’پبلک انٹریسٹ لٹیگیشن‘ (پی آئی ایل) کی جگہ ’پبلسٹی انٹریسٹ لٹیگیشن‘ قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا۔ یہ تاریخی ورثہ اے ایس آئی کی نگرانی میں ہے۔

جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس ایم ایم سندریش نے کہا کہ ہائی کورٹ نے عرضی کارج کرنے میں غلطی نہیں کی۔ اس سال مئی میں الٰہ آباد ہائی کورٹ نے رجنیش سنگھ نامی شخص کی عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ رجنیش سنگھ نے بی جے پی کی ایودھیا یونٹ کے میڈیا انچارج ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ عرضی دہندہ یہ ظاہر کرنے میں ناکام رہا کہ اس کے کون سے قانونی یا آئینی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔


عرضی دہندہ نے ہائی کورٹ کے سامنے دلیل دی تھی کہ کئی ہندو گروپوں نے دعویٰ کیا ہے کہ تاج محل ایک قدیم شیو مندر ہے، جسے تیجو مہالے کے نام سے جانا جاتا تھا۔ اس نے دلیل دی کہ اس اصول کی حمایت کئی مورخین نے بھی کی ہے۔ ہائی کورٹ نے اچانک عرضی داخل کرنے کے لیے عرضی دہندہ کو ڈانٹ لگائی اور کہا کہ وہ اس معاملے میں آئین کے شق 226 کے تحت حکم پاس نہیں کر سکتا۔

عرضی دہندہ نے دلیل دی تھی کہ تنازعہ کو ختم کیا جانا چاہیے اور 22 کمرے جو تاج محل کی چار منزلہ عمارت کے اوپری اور نچلے حصے میں واقع ہیں انھیں کھولا جانا چاہیے۔ مورخین اور ہندو عبادت گزاروں کا حوالہ دیتے ہوئے عرضی دہندہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایسا مانا جاتا ہے کہ ان کمروں میں ایک شیومندر ہے۔ حالانکہ ہائی کورٹ نے عرضی پر غور کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ بعد ازاں عرضی دہندہ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں اسی بنیاد پر چیلنج پیش کیا تھا۔ لیکن آج سپریم کورٹ کی جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نےبھی عرضی کو محض پبلسٹی اسٹنٹ قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا اور الٰہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کو پوری طرح درست قرار دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔