110 خواتین سمیت 208 نکسلیوں نے کی خود سپردگی، بطور تحفہ آئین کی کاپی اور گلاب کا پھول پیش
خود سپردگی کے دوران نکسلیوں نے مجموعی طور پر 153 اسلحے بھی افسران کو سونپے۔ ان اسلحوں میں 19 اے کے-47 رائفل، 17 ایس ایل آر رائفل، 23 انسانس رائفل وغیرہ شامل ہیں۔

چھتیس گڑھ میں جمعہ کے روز 208 نکسلیوں نے اجتماعی خود سپردگی کر عوامی زندگی کی طرف قدم بڑھا دیا ہے۔ خود سپردگی کرنے والوں میں 110 خواتین اور 98 مرد شامل ہیں۔ ان سبھی کو آئین کی کاپی اور گلاب کا پھول بطور تحفہ پیش کیا گیا۔ انھیں اب حکومت کے باز آبادکاری منصوبہ کا فائدہ مل سکے گا۔ اس کے ساتھ ہی ’ابوجھ ماڑ‘ کا بیشتر حصہ نکسلی اثر سے پاک ہو جائے گا اور بڑی تعداد میں نکسلیوں کی خود سپردگی کے بعد مانا جا رہا ہے کہ شمالی بستر میں کافی حد تک ’لال دہشت گردی‘ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ اب صرف جنوبی بستر ہی بچا ہے، جہاں نکسلی فعال ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق خود سپردگی کے دوران مجموعی طور پر 153 اسلحے بھی افسران کے حوالے کیے گئے۔ ان اسلحوں میں ان اسلحوں میں 19 اے کے-47 رائفل، 17 ایس ایل آر رائفل، 23 انسانس رائفل، 1 انسان ایل ایم جی، 36 ’پوائنٹ 303‘ رائفل، 4 کاربائن، 11 بی جی ایل لانچر، 41 بارہ بور/سنگل شاٹ گن اور 1 پستول شامل ہیں۔ جن 208 نکسلیوں نے خود سپردگی کی ہے، ان میں ایک مرکزی کمیٹی رکن (سی سی ایم)، 4 دنڈکارنیا خصوصی علاقائی کمیٹی (ڈی کے ایس زیڈ سی) رکن، ایک علاقائی کمیٹی رکن، 21 محکمہ جاتی کمیٹی رکن (ڈی وی سی ایم)، 61 علاقائی کمیٹی رکن (اے سی ایم)، 98 پارٹی رکن اور 22 پی ایل جی اے/آر پی سی/دیگر کارکنان شامل ہیں۔
پولیس اور سیکورٹی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ اس بڑی سطح پر ہوئی اس خود سپردگی کے بعد شمالی بستر میں نکسل سرگرمیوں کا تقریباً خاتمہ ہو گیا ہے۔ افسران نے بتایا کہ اب مہم کا اگلا مرحلہ جنوبی بستر پر مرکوز ہوگا، تاکہ چھتیس گڑھ کو پوری طرح ’لال دہشت گردی‘ سے پاک کرایا جا سکے۔
چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ وشنو دیو سائے نے 208 نکسلیوں کی خود سپردگی پر اپنی خوشی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’چھتیس گڑھ ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے آج کے دن کو تاریخی کہہ سکتے ہیں۔ آج بہت بڑی تعداد میں نکسلی ہمارے آئین پر بھروسہ کرتے ہوئے ترقی کی راہ سے جڑنے جا رہے ہیں۔ ان کا استقبال ہے۔‘‘ چھتیس گڑھ کے ڈی جی پی ارون دیو گوتم نے بتایا کہ ’’جو نوجوان اس طرح سے بھٹک رہے تھے، وہ بستر کی عوام کے لیے لڑ رہے تھے لیکن انھیں پتہ چلا کہ وہ حقیقت میں بستر کی عوام کے لیے نہیں لڑ رہے، بلکہ ان کا نقصان کر رہے تھے۔ بستر کی ترقی اتنے سال میں نہیں ہوئی، اب اگر وہ سبھی مل کر تعاون کریں گے تو بستر آگے بڑھے گا۔‘‘