2025 میں 183 طیاروں میں آئی تکنیکی خرابی، ایئر انڈیا سرفہرست، شہری ہوا بازی کے وزیر نے پارلیمنٹ میں دی جانکاری
انڈین ایئرلائنز نے رواں سال 21 جولائی تک ڈی جی سی اے کو اپنے طیاروں میں 183 تکنیکی خرابیوں کی اطلاع دی۔ پیش کردہ اعداد و شمار کے مطابق ایئر انڈیا گروپ 85 تکنیکی خرابی کے واقعات کے ساتھ سرفہرست ہے۔

ایئر انڈیا / فائل تصویر / آئی اے این ایس
گزشتہ کچھ دنوں سے طیاروں میں تکنیکی خرابی کی مسلسل خبریں سامنے آ رہی ہیں، جس کی وجہ سے یا تو طیارہ کو رد کر دیا جاتا ہے یا پھر ان کی ایمرجنسی لینڈنگ کرائی جاتی ہے۔ اسی درمیان انڈین ایئرلائنز نے رواں سال 21 جولائی تک ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کو اپنے طیاروں میں 183 تکنیکی خرابیوں کی اطلاع دی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایئر انڈیا گروپ 85 تکنیکی خرابی کے واقعات کے ساتھ سرفہرست ہے۔
شہری ہوابازی کے وزیر مملکت مرلی دھر موہول نے جمعرات (24 جولائی) کو لوک سبھا میں دوران خطاب بتایا کہ انڈیگو اور اکاسا ایئر لائنز نے بالترتیب: 62 اور 28 خامیاں بتائیں، جبکہ اسپائس جیٹ نے 8 خامیاں بتائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ایسی خامیوں کی سخت تحقیقات اور فوری اصلاحی اقدامات ضروری ہیں۔ جبکہ ایئر انڈیا اور ایئر انڈیا ایکسپریس نے 85 تکنیکی خرابیوں کی اطلاع دی ہے۔ یہ تمام اعداد و شمار رواں سال یکم جنوری سے 21 جولائی 2025 تک کے ہیں۔
اگر گزشتہ کچھ سالوں کے اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو 2024 میں رپورٹ کی گئی تکنیکی خرابیوں کی تعداد 421 تھی، جو 2023 میں رپورٹ کی گئی 448 سے کم تھی۔ 2022 میں رپورٹ کی گئی تکنیکی خرابیوں کی تعداد 528 تھی۔ ان تین سالوں کے اعداد و شمار میں ایئر لائنس ایئر اور سابقہ ایئرلائنس ’وِستارا‘ کے اعداد و شمار بھی شامل ہیں۔ 2021 میں طیاروں میں تکنیکی خرابی کی رپورٹ کی تعداد 514 تھی، اس وقت اکاسا ایئر نے پرواز شروع نہیں کیا تھا۔
ایئر لائن کے ذریعہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن (ڈی جی سی اے) کو مطلع کی گئی تمام خامیوں کی تحقیقات کی جانی لازمی ہے، تاکہ مناسب اصلاحی کارروئی کی جا سکے۔ شہری ہوا بازی کے وزیر مملکت مرلی دھر موہول نے تحریری جواب میں کہا کہ تمام خامیوں اور خاص طور سے بڑی خامیوں کی تحقیقات فوری طور پر مکمل کی جانی چاہیے۔ تاکہ جلد از جلد احتیاطی/اصلاحی کارروائی کی جا سکے۔ طیاروں میں خامیوں کی تحقیقات آپریٹر کے ذریعہ ڈی جی سی اے کے تعاون سے کی جاتی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ڈی جی سی اے کے ساتھ مشترکہ کوشش سے حل میں تیزی لانے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔