میرٹھ زون سے 150 پاکستانی شہریوں کو کیا گیا ڈیپورٹ، ثنا منجدھار میں پھنس گئی

میرٹھ میں محلہ گھوسیان باشندہ پیر الدین کی بیٹی ثنا کی شادی پاکستان میں ہوئی ہے۔ تقریباً ایک ہفتہ قبل ثنا اپنے 2 بچوں کو لے کر ہندوستان آئی تھی، اسے 45 دنوں کا ویزا ملا تھا جو اب منسوخ کر دیا گیا ہے۔

علامتی تصویر / آئی اے این ایس
علامتی تصویر / آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پہلگام حملہ کے بعد ہندوستان میں موجود پاکستانیوں کو ڈیپورٹ کرنے یعنی انھیں وطن واپس بھیجنے کا عمل تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ میرٹھ زون میں کئی پاکستانی شہری قلیل مدتی ویزا پر ہندوستان آئے ہوئے تھے، جنھیں یکے بعد دیگرے پاکستان بھیجا جا رہا ہے۔ موصولہ اطلاع کے مطابق میرٹھ زون سے جمعہ کی شام تک تقریباً 150 پاکستانی شہریوں کو ڈیپورٹ کیا جا چکا ہے۔ اے ڈی جی میرٹھ زون بھانو بھاسکر نے بتایا کہ سہارنپور، مظفر نگر، شاملی، میرٹھ، باغپت، ہاپوڑ اور بلند شہر سے مجموعی طور پر 150 سے زائد پاکستانی شہریوں کو جمعہ کی شام تک ڈیپورٹ کیا جا چکا ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یوپی میں تقریباً 1800 پاکستانی شہری موجود ہیں، جنھیں واپس بھیجنے کا عمل جاری ہے۔

اس درمیان ثنا نامی خاتون کو انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہ نہ ہی ہندوستان میں رہنے کی مجاز ہے، اور نہ ہی پاکستان اسے اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دے رہا ہے۔ وہ پوری طرح سے منجدھار میں پھنسی دکھائی دے رہی ہے۔ میرٹھ میں سردھنا کے محلہ گھوسیان باشندہ پیر الدین کی بیٹی ثنا کی شادی پاکستان میں ہوئی ہے۔ تقریباً ایک ہفتہ قبل ثنا اپنے 2 بچوں کو لے کر ہندوستان آئی تھی۔ اسے 45 دنوں کا ویزا ملا تھا، لیکن اسی درمیان پہلگام میں سیاحوں پر دہشت گردانہ حملہ ہو گیا۔ پاکستان کے شہریوں کو ڈیپورٹ کیے جانے کا فرمان جاری ہونے کے بعد میرٹھ انتظامیہ نے ثنا سے رابطہ کیا اور ویزا منسوخ کرتے ہوئے پاکستان لوٹنے کے لیے کہہ دیا۔


بتایا جاتا ہے کہ پولیس کی ایک خفیہ ٹیم ثنا اور اس کے دونوں بچوں کو ساتھ لے کر جمعہ کی صبح واگھہ بارڈر کے لیے روانہ ہو گئی۔ ذرائع کے مطابق ثنا اور اس کے دونوں بچوں کو واگھہ بارڈر بند ہونے کے سبب پاکستان میں داخلہ نہیں مل پایا اور ان کو امرتسر میں روکا گیا ہے۔ اعلیٰ افسران سے رابطہ کر ثنا کو واپس بھیجنے کی کوشش کی جا رہی ہے، لیکن فی الحال ثنا مشکلات میں پھنس گئی ہے۔ نہ اسے اپنے والد کے گھر میں رہنے کی اجازت مل رہی ہے، اور نہ ہی سسرال جانے کے لیے راستہ کھل رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔