منور فاروقی کے حق میں کھڑی ہوئیں اروندھتی رائے سمیت 100 شخصیتیں

ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے 100 سے زائد معزز شخصیتوں نے منور فاروقی، نلن یادو، پرکھر ویاس، ایڈوِن انتھونی اور صداقت خان کے خلاف سبھی الزامات کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

منور فاروقی/ تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
منور فاروقی/ تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
user

تنویر

اروندھتی رائے، کنال کامرا، پوجا بھٹ اور کلکی کوچلن سمیت 100 سے زائد اداکاروں اور مصنّفین نے اسٹینڈ اَپ کامیڈین (مزاحیہ فنکار) منور فاروقی اور دیگر چار لوگوں کے خلاف مبینہ طور پر مذہبی جذبات مجروح کرنے کے معاملے میں لگے سبھی الزامات کو پوری طرح خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان شخصیتوں نے منور فاروقی کے حق میں آواز بلند کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ انھیں اس طرح کے الزامات سے جلد از جلد بری الذمہ کیا جانا چاہیے۔

دراصل اندور کے ایک کیفے میں یکم جنوری کی شام کو منعقد مزاحیہ پروگرام کو لے کر ایک بی جے پی رکن اسمبلی کے بیٹے نے شکایت درج کرائی تھی۔ اس نے الزام عائد کیا تھا کہ پروگرام میں ہندو دیوی دیوتاؤں اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے خلاف قابل اعتراض تبصرے کیے گئے۔ اس کے بعد پولس نے منور فاروقی سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے بعد انھیں 6 فروری کی شب اندور سنٹرل جیل سے آزاد کیا گیا تھا۔


اس پورے معاملے میں ایک مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے 100 سے زائد معزز شخصیتوں نے منور فاروقی، نلن یادو، پرکھر ویاس، ایڈوِن انتھونی اور صداقت خان کے خلاف سبھی الزامات کو خارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس بیان میں نشان زد کیا گیا ہے کہ یہ کارروائی ہندوستان میں آزادی اور اظہار رائے کے حقوق کو لے کر گہری فکر ظاہر کرتا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ فاروقی کو حراست میں لیا جانا یا گرفتار کرنا موجودہ دور میں ملک میں اظہارِ رائے کی آزادی کی خراب حالت کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ ہندوستان میں ہر شہری کو مناسب حدود کے ساتھ بولنے اور نظریہ ظاہر کرنے کا حق ہے۔

مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’’حالانکہ ایسی کئی مثالیں ہیں جہاں یہ واضح تھا کہ فنکاروں کی ’سنسرشپ‘ کے تحت کی گئی گرفتاری منمانے طریقے سے کی گئی کارروائی ثابت ہوئی، جو کہ ملک میں فنکاری اور تعمیری آزادی کے لیے انتہائی نقصاندہ ہے۔‘‘ یہ بیان ہندوستانی مہاجر گروپ ’پروگریسیو انڈیا کلکٹیو‘ کی قیادت میں ’پین امریکاز آرٹسٹ ایٹ رسک کنکشن‘، ’فریمیوز‘ اور ’ری کلیمنگ انڈیا‘ کے ساتھ مل کر جاری کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔